ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مفتی ذاکرحسن نعمانی فانی کے ساتھ باقی مجالس جناب مفتی ذاکر حسن نعمانی صاحب دارالعلوم حقانیہ کے فیض یافتہ قابل وفاضل شخصیت ہیں۔ جامعہ حقانیہ، ادارہ ’’الحق‘‘ آپ کا خصوصی ممنون ہے کہ آپ نے حضرت فانی صاحب کی علالت کے دوران تقریباً ایک ماہ سے زائد بے لوث خدمت کی اور روزانہ اِن کی ضرورتوں کا خیال رکھا اورحضرت فانی صاحب کے ساتھ تقریباً روزانہ علمی اور ادبی مجالس دوران بیماری کے اثر کو زائل کرنے کیلئے منعقد کیں۔…………… صاحبزادہ حضرت مولاناحافظ محمدابراہیم فانی صاحب مدرس جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک پچھلے چندسالوں سے شوگرکے مریض تھے ۔چنددن قبل میرے بھانجے مفتی یاسراحمد زیرک کافون آیاکہ جناب محترم فانی صاحب کوکڈنی سنٹر حیات آبادپشاور(حیات آبادکمپلیکس)ڈائی لائیسز(Dialysis)کے لیے لارہے ہیں ، آپ ان کے ساتھ تعاون کریں ۔میری امامت وخطابت کی مسجد (مسجدتکبیرفیز 4)اوررہائش چونکہ کڈنی سنٹر کے بالکل پڑوس میں ہے، اوربعض ڈاکٹرحضرات سے کچھ تعارف بھی ہے، اس لیے فانی صاحب کی آمد سے کچھ دیر پہلے کڈنی سنٹر پہنچ کر ان کے انتظارمیںکھڑا تھا،ایمبولینس پہنچی ،جس میں آپ کے ساتھ آپ کے بھائی محمد اسماعیل ،بیٹامحمودذکی اورمولانامحمد اسرارمدنی صاحب کے علاوہ خدمت کے لیے چند طلبہ کرام تھے ۔چونکہ کڈنی سنٹر محدودبیڈز پرمشتمل ہے ،اتوار کادن تھا، کوئی بیڈ خالی نہیں تھا ،لیکن میرے ہسپتال جانے سے قبل بعض سرکاری باثر افراد کے کڈنی سنٹر سفارشی فون بھی آچکے تھے ،اس لیے فوری طور پرآپ کوانتہائی نگہداشت وارڈ(ICU)میں داخل کردیا گیا،اورتمام ڈاکٹر حضرات آپ کے خصوصی علاج کی طرف متوجہ ہوگئے، علاج کاسلسلہ برابرایک ماہ تک جاری رہا ۔ تذکرہ فانی : میں نے ان کے نام کے شروع میں اپنی طرف سے لفظ صاحبزادہ کااضافہ کیاہے ۔فانی صاحب کے والد محترم مرحوم ومغفور فاضل دیوبند اورجامعہ حقانیہ کے صدرمدرس تھے۔ بقول حضرت شیخ الحدیث مولانامفتی غلام الرحمن مدظلہ العالی’’ صدرصاحب‘‘ اپنے دورکے شاہ ولیؒ اللہ تھے۔میرے خیال میں علوم وفنون میں علامہ شمس الحق افغانی رحمۃ اللہ علیہ کی ہم سری کررہے تھے۔چونکہ فانی صاحب ان کے بیٹے ہیں، اس لیے میں نے ان کے نام کے ساتھ لفظ صاحبزادہ کااضافہ کیا۔ ________________________ *استاذ حدیث وتخصص جامعہ عثمانیہ پشاور، وسابق شریعہ ایڈوائزر خیبر بینک پشاور