ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مولانا عرفان الحق حقانی * درویش خدا مست ،نمونہ اسلاف حضرت مولانا رحیم اللہ باچا صاحب کی یا دمیں قحط الرجال کے اس گئے گزرے دور میں عظیم اساطین علم و ادب ، معرفت حق کے شناور اور استقامت و عزیمت کے کوہ گراں یکے بعد دیگرے بڑی تیزی سے ہم سے رخصت ہوکر جا رہے ہیں ۔ علماء و مشائخ اور صلحا ء کی دنیا سے رحلت تاریکی کا سبب: ہر جانے والی شخصیت اپنے پیچھے بہت بڑی خلاء اور تاریکی چھوڑ رہا ہے افسوس ان جیسے لوگوں کے انتقال سے احسان و سلوک کی مجلسیں، وعظ و تذکیر کی محفلیں درس وتدریس کی مسندیںاور ذکر و فکر کے حلقے ماند پڑی رہی ہیں ع خدا سے خیر مانگو آشیا ںکی کہ نظر بدلی ہوئی ہے آسمان کی حضور اقدس ا کا ارشاد گرامیِ قدر ہے ’’یذھب الصالحون الأول فالاول ویبقی حفالۃ کحفالۃ الشعیر اوالتمر لا یبالیھم اللہ بالہ (بخاری جلد دوئم کتاب الرقاق باب ذھاب الصالحین)‘‘ ترجمہ: نیک لوگ یکے بعد دیگرے اٹھتے چلے جائیں گے اور پیچھے انسانوں کی تلچھٹ رہ جائے گی جیسے جو یا کھجور کی تلچھٹ ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کو ان کی کچھ بھی پرواہ نا ہوگی ۔ شاید اب ہمارا قلم بھی آئے روز کے حواد ث کے سبب اب صرف نوحہ و غم کے لئے ہی مختص ہو گئے ہیں معروف بزرگ شخصیت ، فنا فی اللہ درویش خدا مست جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے قدیم ترین فاضل ، دارالعلوم اسلامیہ اضاخیل کے بانی و سرپرست اور سلسلہ قادریہ کے عظیم پیر طریقت حضرت مولانا سید رحیم اللہ باچا صاحب تین ماہ کی طویل علالت کے بعد جمعۃ المبارک کو علی الصبح ساڑھے چھ بجے 28فروری 2014ء کو اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ ع بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ ُرت ہی بدل گئی اک شخص سارے جہاں کو ویران کر گیا اوصاف عالیہ : حضرت ان شخصیات میں سے تھے جن کے بارے میں یہ کہنا بر حق ہے کہ عباداللہ اذا رؤوذکر اللہ ‘‘ وہ ________________________ * مدرس جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک