ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
محمد اسعد مدنی * شمع روشن بجھ گئی بزم سخن ماتم میں ہے ’’مولانا محمد ابراہیم فانی مشاہیر کی نظر میں ‘‘ مولانا ماہر القادری ؒاپنی کتاب ’’قلمی معرکے ‘‘ میں رقم طراز ہیں : ’’ایک ہوتاہے باکمال اور ایک ہوتا ہے جامع کمالات، باکمال سے اگر اس کا کمال چھین لیا جائے تو اس کی شخصیت میں کچھ باقی نہیں رہتا ۔ اور جامع کمالات کا کوئی ایک وصف یا ایک کمال حذف ہو بھی جائے تو دوسرے کمالات کے سبب ا سکی شخصیت ممتا زرہتی ہے ‘‘ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی نوراللہ مرقدہ کی شخصیت بھی جامع کمالات تھی اور انہیں کمالات میں سے ایک اُن کی ’’شاعری ‘‘ہے بہت سے نامور اور باکمال شعراء سے اگر ان کا کمال شاعری حذف کردیا جائے تو ان کی شخصیتیں صفرہوکر رہ جائیںگی ۔ مگر مولانا محمد ابراہیم فانی ؒکی ذات و صفات بے شمار خوبیوں کی حامل تھی ۔ اگروہ شاعرنہ ہوتے تو بھی اپنے دیگر کمالات کے سبب مرجع خلائق ہوتے ۔ مولانامحمد ابراہیم فانی ؒ بیک وقت ایک مستند عالم دین ، کا میاب مدرس ، عظیم دانشور ، صاحب طرز ادیب ، قادرالکلام شاعر اور متعدد کتابوں کے مصنف تھے ۔ عربی ، فارسی ، اردو، پشتوپر انہیں کامل عبور حاصل تھا ۔ ان کی شخصیت کا ہر پہلو اتنا وسیع ہے کہ بلامبالغہ ان میں سے ہر ایک پر الگ الگ کتاب لکھی جاسکتی ہے اس مضمون میں صرف ان کی ’’اردوشاعری‘‘پربات ہوگی ،مگر اس سے پہلے مناسب ہے کہ شیخ الحدیث حضرت مولاناسمیع الحق صاحب زید مجدہ کا علمی وادبی خاکہ نقل کیا جائے جو انہوں نے فانی مرحوم کے متعلق اپنی شہر ۂ افاق کتاب ’’مشاہیر ‘‘ میں تحریر کیا ہے ۔ حضر ت کا یہ قلمی خاکہ جہاں جامعیت واختصار کا بے مثال شہ پارہ ہے وہیں حضرت فانی کی زندگی کا خلاصہ بھی ہے ۔ اہل ذوق حظ وافراٹھائیں ۔ ’’ہونہار ذہین ، مستعدعالم ، درسِ نظامی کے جید مدرس، بالخصوص نحو وادب میں مقبول استاد ، پشتو، میں ان کے درسی آمالی کو بڑی مقبولیت حاصل ہوئی ، عربی علوم وفنون کے ساتھ اللہ نے پشتو،اردو، عربی، فارسی میں شاعری کی عمدہ صلاحیت سے نوازا ہے ۔ جس کے کئی مجموعے شائع ہوئے ۔ ہمارے استاد صدرالمدرسین علامہ عبدالحلیم زروبویؒ _____________________ *متعلم مدرسہ تحسین القرآن حکیم آباد