ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مولانا سید الامین انورحقانی* آہ ! میدان علم ادب کا شہسوار مولوی محمد ابراہیم فانی 1435 ھ اہل حق افرادی قوت کی کمی کے باوجود اہل باطل پر غالب رہے۔ اندھیرا اپنی کثرت کے باوجود اندھیرا ہے اور روشنی قلیل ہوتی ہوئی بھی روشنی ہی ہے۔ مبارک ہیں وہ ہستیاں جنہیں قدرت نے ہدایت کی نعمت سے نوازا۔ ہدایت یافتہ لوگوں کا اجتماعی مرکز حجاز مقدّس سے ہوتے ہوئے بصرہ و کوفہ رہا اور وہاں سے منتقل ہو کر ماوراء النہر جا کر بسا۔ پھر کوچ کرکے برصغیر کی جانب رُخ کرکے ہندوستان کو آباد کیا۔ یوں حضرت شاہ ولی اﷲ ؒ کے سلسلہ نے دیوبند کی بنیاد رکھ دی۔ اسی گلستان دیوبند نے تقسیم کے بعد پاکستان آکر ’’حقانیہ‘‘ کی شکل اختیار کی۔ اس گلستان کا ہر گل نرالا اور اس چمن کا ہر پھول منفرد ثابت ہوا۔ تدریسی خدمات سے لیکر معرکۂ جہاد تک (تزکیہ باطن ،سلوک و احسان کی منزلیں ہوں، مدارس و مساجد میں تعلیم و تعلّم کا سلسلہ ہو، اہل باطل سے مناظرہ و مجادلہ کا موقع ہو، تحریر و تقریر کا میدان ہو، یا پھر اعلائے کلمۃ اﷲ کیلئے نذرانہ جان کی ضرورت ہو) ہر موڑ پر دیوبند ثانی ’’حقانیہ‘‘ کا فرزند نظر آئیگا اور اس مصرعہ کا مصداق ہوگا کہ ’’ہر گلے را رنگ و بوئے دیگر است‘‘ یوں یہ تمام تر سلسلہ بانی حقانیہ محدّث کبیر حضرت شیخ الحدیث مولانا عبدالحق صاحبؒ کیلئے آخرت کی پونجی ہے۔ اب بھی الحمد ﷲ یہ سلسلہ جاری ہے کہ استاد محترم حضرت مولانا سمیع الحق صاحب اپنے عظیم تر والد کے صحیح و سچے جانشین، خَلَف الرشید اور الولد سِرٌ لِّاَبیہ کے صحیح مصداق ہیں اور لائق صد آفرین ہیں کہ اس پر فتن دور میں بھی ’’حقانیہ‘‘ کی قدر ومنزلت میں اتنا اضافہ فرمایا کہ ثر یا پردے مارنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ جملہ شعبوں کی طرح فن ادب میں وہ مقامات سکھلائے کہ الحق نے دنیاکو انگشت بدندان کر دیا۔ اُستاد محترم نے ہرفن میں ایسے رجال کارتیار کئے کہ ہر علمی میدان کو سجا رہے ہیں۔ مثلاً تصنیف وتالیف ،علم وادب اور شعر وشاعری میں حضرت مولا نا عبدالقیوم حقّانی صاحب، حضرت مولانا راشد الحق صاحب اور حضرت مولا نا محمد ابراہیم فانی صاحبؒ جیسے شخصیات کو تیار کیا۔ ان حضرات نے فن علم ادب کی __________________________ * معاون مدیر ماہنامہ النصیحۃ، چارسدہ