ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مولانا حبیب اللہ حقانی * ایک لافانی شخصیت محفل سے اٹھ کے، رونق محل کہاں گئی کھل اے زبان شمعـ کہ کچھ ماجرا کھلے ۲۶ فروری ۲۰۱۴ئ/۲۵ ربیع الثانی ۱۴۳۵ھ بدھ کے روز صبح فجر کے وقت مشہور عالم ربانی، صاحب زہد و تقویٰ، ادیب و مصنف حضرت مولانا ابراہیم فانی صاحب طویل علالت کے بعد حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں انتقال کر گئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔ خبر وفات بجلی کی طرح پورے ملک میں پھیل گئی۔ جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک ، اس کے طلبہ، فضلاء اور متعلقین کو زبردست اور ناقابل بیان غم واندوہ سے دوچار ہونا پڑا۔ نماز جنازہ کا وقت جامعہ دارالعلوم حقانیہ میں ۱۱ بجے مقرر ہوا۔ جب کہ دوسری نماز جنازہ اپنے آبائی گاوں زروبی ضلع صوابی میں 3بجے دوپہر ادا کی گئی۔ جامعہ دارالعلوم حقانیہ میں صبح ہی سے حضرت فانی صاحب کے تلامذہ،جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے فضلائ، مشائخ،علماء ، اکابر اور متعلقین کا نہ ختم ہونے والا سلسہ شروع ہوا جو جنازہ کے ادا ہونے تک جاری تھا۔ ہر طرف سے انسانوں کا ٹھاٹھے مارتا ہوا سمندر امڈ پڑا تھا۔ مولانا محمد یوسف شاہ نے سٹیج سنبھال رکھا تھا۔ اور لوگوں کو پرامن اور پرسکون رہنے کی تلقین دے رہے تھے۔ سب سے پہلے حضرت مولانا عبدالقیوم حقانی جو فانی صاحب کے طالب علمی اور پھر دارالعلوم میں مدرسانہ دور کے قریب ترین ساتھی ہے کو دعوت خطاب دیاگیا۔ انہوں نے فانی صاحب کے ساتھ اپنے طویل رفاقت پر مختصر انداز میں بیان فرمایا۔ان کے بعد پیر طریقت مولانا عزیز الرحمن ہزاروی اور مولانا حامد الحق حقانی نے بیان فرمایا۔ اور انکے بعد حضرت مولانا انوارا لحق مد ظلہ نائب صدر وفاق المدارس ملتان نے جنازہ کے لئے آئے ہوئے ہزاروں حضرات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی آپکو فانی صاحب اور جامعہ دارالعلوم سے محبت کے بدلے جزائے خیر سے نوازے۔ آخر میں شیخ الحدیث حضرت مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ المدنی نے دعا فرمائی۔اور دعا کے بعد جنازہ مولانا _________________________ * مدرس جامعہ ابوہریرہ خالق آباد