ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مولانا ڈاکٹر عبدالحکیم اکبری حقانی* آہ ! حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی راہی داربقاء ہوئے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک ضلع نوشہرہ کے مدرس‘ استاد حدیث ‘ عظیم ادبی ‘ علمی شخصیت اورمشہور شاعر حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی ؒ ۲۵ ربیع الثانی ۲۵۔۲۶ مارچ ۲۰۱۴ء کی درمیانی رات کو کڈنی سنٹر حیات آباد ٹیچنگ ہسپتال پشاور میں داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے راہی دار بقا ہوئے اناللہ وانا الیہ راجعون۔جہاں وہ کئی دن سے بغرض علاج داخل تھے‘ ان کو عرصہ سے شوگر اور گردوں کی تکلیف تھی‘ ان کی نماز جنازہ دارالعلوم حقانیہ میں ۱۱بجے حضرت مولانا انوار الحق صاحب مدظلہ نائب مہتمم دارالعلوم حقانیہ ونائب مرکزی صدروفاق المدارس نے پڑھائی جبکہ ان کا دوسرا جنازہ اسی دن ۳ بجے ان کے آبائی گائوں زروبی ضلع صوابی میں پڑھایا گیا اوروہیں ان کی تدفین کی گئی۔ حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی ؒ‘ حضرت مولانا عبدالحلیم ؒ زروبوی کے فرزند کبیر تھے۔حضرت مولانا عبدالحلیم صاحب ملک بھر میں اپنے طرز تدریس وتحقیق کی وجہ سے علماء کرام اورطلباء دینی مدارس میں ممتاز مقام کے مالک تھے۔ آپ کے ہزاروں تلامذہ دین کی خدمت میں مصروف کار ہیں۔ آپ ایک نہایت وجیہہ اور بارعب شخصیت تھے‘ مزاج میں حددرجہ استعنا تھا۔فرق باطلہ کے لئے سیف بے نیام تھے۔ قوت استدلال سے مالا مال تھے۔ دارالعلوم حقانیہ کے قیام کے ابتدائی سالوں کو مستثنیٰ کرکے آپ نے پور ی زندگی دارالعلوم حقانیہ میں تدریس کے لئے وقف کررکھی تھی۔ آپ دارالعلوم حقانیہ کے صدرالمدرسین کے مقام پر فائز تھے۔ اور ’’صدرصاحب‘ ‘آپ کی پہچان بن گئی تھی۔ حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی ؒ نے اپنے والد گرامی کے سایہ شفقت اور حضرت شیخ الحدیث مولانا عبدالحق صاحب قدس سرہ کی زیرسرپرستی ان کی حیات ہی میں تکمیل حصول علم کے بعد دارالعلوم حقانیہ ہی میں تدریس کا آغاز کیا تھا اور اپنی حیات مستعار کے آخری لمحات تک دارالعلوم حقانیہ سے اپنا تعلق برقرار رکھا۔ اوروہیں سے ان کا جنازہ اٹھا اوراسی حیثیت سے ان کا حشر ہوگا۔ ________________________ * سابق خطیب جامع مسجد گومل یونیورسٹی ،ڈیرہ اسماعیل خان