ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
محمد برھان نعمانی فانیؔ زندگی کے چند ایّام جس کے نغموں سے لرز اٹھتی ہے بزمِ سوزِ غم چاہتا ہوں چھیڑنا سازِ شکستِ دل دہی بقائے سزوارِ ذات ’’حیٌّ قیّومٌ ‘‘ کو، اس کی صفات کو ، اس کے ذکر کو ، اس کے کلام کو ، ا س کے کام کو ۔ اس کی شانِ بالا وہم وگمان کے ماسواہر شے فانی اور ناپائیدار ہے ۔ ’’کُلُّ مَنْ عَلَــــیْھَا فانٍO وَ یَبْقٰی وجہُ رَبِّکَ ذُوالْجَلالِ والْاِکْرَامِO‘‘ شیخ الحدیث حضر ت مولانا حافظ ابراہیم فانی صاحب … بَـــــرَّدَ اللّٰہُ مَضْجَعَــہٗ… اپنے والدِگرامی ، صدرالمدرسین ،متکلم ا سلام حضرت مولاناعبدالحلیم صاحب …نوراللہ مرقدہٗ… کے فرزند ارجمند، صاحبِ ارشاد ، صاحبِ دل اور بافیض بزرگ تھے ،جن کی پوری زندگی خلقِ خد ا کی دینی رہنمائی اوراصلاحی خدمات میں گزری ۔ ان کے مجالس ، اسفار ، مواعظ، اشعار اور احسان وسلوک کے موضوع پر ان کے الفاظ میں حرارت ، ان کی آواز میں سوز ودرد، ان کے لب ولہجہ میں اتباعِ سنت اور عشق ومعرفت کی ایک آنچ محسوس ہوتی ہے جس کو سننے اور پڑھنے والا محسوس کرتا ہے کہ فانی ؔ صاحب ؒ کو اللہ کریم نے ظاہر ی وجاہت او رکشش کیساتھ بے شمار علمی صلاحیتوں اور باطنی خوبیوں سے نوازا تھا ۔ حضرت فانی صاحب ؒ اپنی زندگی کے تمام اعمال ،روزو شب کے معمولات ، اپنی شکل وصورت اور وضع وقطع میں ایک مذہبی شخصیت کی مثال تھے ۔ ایک محدّث اور استاد الفنون ہونے کے ساتھ وقت کی سیاست اور اس کی رفتارِ کار کے اندازہ شناس بھی تھے ۔ مذہب وسیاست کے جام وسند پر اُن کی گرفت سخت تھی ۔ دونوں کو یکجا کرکے ان کے دائرہ وحدود کی نزاکت پر بھی نظررکھتے تھے ۔ انہوں نے کبھی شریعت کی خصائص کوعشق کے مطالبوں اور تقاضوں سے پامال نہیں ہونے دیا ؎ بہت گو ولولے دل کے ہمیں مجبور کرتے ہیں تری خاطر یہ خونِ آرزو منظور کرتے ہیں ____________________________ *شریک دورہ حدیث جامعہ حقانیہ