ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
سہرے کے پھول بموقعہ خانہ آبادی مولانا حافظ عرفان الحق حقانی بن حاجی اظہار الحق حقانی صاحب نبیرہٗ حضرت شیخ الحدیث مولانا عبدالحق صاحب قدس سرہ ، مدرس جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سرحد بتاریخ ۲۴ ؍فروری ۲۰۰۶ء بروز جمعہ ۔ منجانب! حافظ محمد ابراہیم فانی یہ شادی خانہ آبادی مبارک ہو مبارک ہو خوشی کی آئی شہزادی مبارک ہو مبارک ہو یہ عرفاں اور لقماں کا نصیبہ جاگ اٹھا ہے ستارہ ان کی قسمت کا مثال شمس چمکا ہے بہار آئی ہے اک پر کیف حقانی خیاباں میں کھلے ہیں پھول ہر جانب محبت کے گلستاںمیں خوشی سے ہر طرف معمور اور مخمور چہرے ہیں نشاط و کیف سے بھر پور کیا پر نور چہرے ہیں قران مشتری و ماہ کا یہ ایک سنگم ہے خوشی کے بحر میں یہ حاجی اظہار حق گم ہے یہ گلشن تا قیامت یو ں بہار آگیں رہے یا رب مئے الفت دل و جاں میں خمار آگیں ہے یا رب اسی شادی کی خوشی میں نوا پیرا عنادل ہیں تمنائیں دعائیں نیک اپنی بھی تو شامل ہیں میں بھی اس بزم میں یہ ہدایۂ تبریک لایا ہوں خلوص دل سے یہ اک تحفۂ تبریک لایا ہوں یہ دلہن سیرتِ زہرہؓ سے ہوآراستہ یا رب لباسِ عفت وتقویٰ سے ہو پیراستہ یا رب مبارک ہو یہ فانی کے خلوص و پیار کا سہرا عقیدت سے جو ہیں بھر پور ان اشعار کا سہرا ______________________________ بوستانِ دہر سے گویا گلِ زیبا گیا دارالعلوم حقانیہ کے ناظم الحاج اظہار الحق صاحب کے جواں سال صاحبزادے عمیر الحق سنی کی ناگہانی موت پر رثائیہ اشعار تاریخ وفات : ۹؍ربیع الاول ۱۴۳۴ھ / ۲۱ جنوری ۲۰۱۳ء بروز پیر شوراٹھا کہ اس جہاں سے اک جواںرعنا گیا بوستانِ دہر سے گویا گل زیبا گیا ناگہانی موت پر خلقت ہے یوں ماتم کناں خوب صورت اور حسنِ خُلق میں یکتا گیا خاندانِ شیخ پھر فریاد و غم کی زد میں ہے اک حفیدِ محترم ان کا مرے مولاگیا بزم حقانی اسی فرقت پہ ہے وقف ملال جانب گور غریباں گلبدن ایسا گیا حاجیِء اظہار الحق ہے درد میں ڈوبا ہوا ان کا وہ نورنظر اُف جانب عقبیٰ گیا