ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مکتوب بنام حضرت مولانا سمیع الحق مدظلہ حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی حضرت فانی صاحب کا سفر حج صاحب العز و المجد والکرم استاذالعلماء واستاذی المحترم حضرت مولانا سمیع الحق صاحب متعنا اللہ تعالیٰ بطول حیاتک وبجار علومک ۔ مہتمم جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نوشہرہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! مزاجِ گرامی قدر۔ عرض یہ ہے کہ بندۂ پر تقصیر اُس کیف آور فرحت افزا لمحے کو نہیں بھول سکتا جب اللہ کریم جل جلالہ کے خصوصی فضل وکرم و احسان و عنایت بے غایت اور آںمحترم کی مشفقانہ توجہ اور اصاغر پروری سے حج و زیارت بیت اللہ اور روضۂ رسول ا و مہبط انوار ربانیہ مرکز تجلیات بلد امین مدینۃ النبیؐمدینہ منورہ کی زیارت کا شرف حاصل ہوا ۔ آرزوئیں مضطرب اور حسرتیں بیتاب: مدتوں سے دل میں ارمان مچلتے رہے، آرزوئیں کروٹیں بدلتی رہیں ،حسرتیں مضطرب اور بیتاب تھیںکہ وہ باسعادت لمحہ کب آئیگا کہ غیب سے صدائے دلنواز آجائے کہ سنو! حج اور روضۂ رسولؐ کی زیارت کے لئے رخت سفر باندھو کیونکہ بظاہرتو ہم بے بضاعت فقیروں کے پاس وسائل اور مادی اسباب دستیاب نہیںکہ اس کے سہارے اس متاع گرانمایہ کے حصول کیلئے تگ و تاز اور جدوجہد کریں۔بحمد اللہ وہ بہار آفریں ساعت آپہنچی جس میں اس گدائے بے نوا کو حرمین شریفین کے سفر کیلئے رخت سفر باندھنے کی بشارت عظمیٰ دی گئی۔اللہ اللہ! اپنی سماعت پر یقین نہیں آرہا تھا ۔ ع یکہ می بینم بہ بیداری ست یا رب یا خواب کیفیت جذب دروں اور وارفتگی دل: دل پر سرشاری دیوانگی اور وارفتگی کی کیفیت طاری ہوئی۔حیرت و استعجاب کے عالم میں آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیںدل کی دھڑکنیں تیز ہوگئیں، بے وقاری کی وہ کیفیت جذب دروں کا وہ سماں کب بھلانے کے قابل ہے۔ اشکوں کا ایک سیلاب امڈ گیا۔ کیا بتاؤں، زباں کو یارائے سخن نہیں کہ ان کیفیات و وجدانیات پر نطق کرے ،الفاظ ان احساسات کے اظہار کا ساتھ دینے سے قاصر ہے ۔ شکستہ قلم میں وہ قوت نہیں کہ وہ ان باطنی جذبات کو حیطۂ تحریر میں لائے۔ ان سطور کے لکھتے وقت وہ تمام مناظر آنکھوں کے سامنے ہیں۔ ع آ نکھوں کے سامنے ہے وہ جذبات کاعالم پس منظر کچھ یوں ہے کہ ۴ مئی ۱۹۹۴ء کو برادر محترم صاحبزادہ حافظ راشد الحق سمیع صاحب مدیر ماہنامہ ’’الحق‘‘ نےبندہ سے کہا کہ ہمارے دوست عمران کے چچا کا انتقال ہوا ہے اور مردان میں عصر کے وقت انکی نماز جنازہ ادا کی جائیگی تو