ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
عبیدالرحمن شمسی ‘ پشاور حیات و حالات حضرت سید رحیم اللہ شاہ باچا صاحب ؒ ہمارے مخدوم و شیخ المشائخ حضرت سید رحیم اللہ شاہ بادشاہ صاحب ‘ نوراللہ مرقدہ کی شخصیت کسی سے مخفی نہیں۔ آپ واقعتاً ابدال دوراں تھے ۔ پیدائش وابتدائی تعلیم: آپ کی سن ولادت ۱۹۲۳ء بمقام اضاخیل بالا نزد پبی ضلع نوشہرہ میں حضرت سید عبدالودود صاحب ؒ کے گھر ہوئی‘ آپکے والد ماجد انتہائی نیک و پارسا شخص تھے۔ آپ کے آبائو اجداد میں شیخ مریم ؒ جو مغلیہ دور میں بڑے عالم و زاہد شخص تھے‘ ان کو یہاں کے نواب نے یہ تمام علاقہ ہدیتہً دیا تھا۔ مگر انہوں نے صرف یہاں (اضاخیل) میں سکونت اختیار کی۔ دور دراز سے غریب لوگ یہاں آتے اور گھر کے لئے جگہ کا مطالبہ کرتے تو شیخ مریم ؒ ان کو زمین دے دیتے اس طرح تمام علاقہ شیخ صاحب ؒ کی برکت سے آباد ہوگیا۔ شیخ مریم ؒ( افغانستان سے ہجرت کرکے باذن شیخ یہاں آکر آباد ہوئے تھے) کی اولاد میں سارے نیک متقی و مرجع خلائق گزرے ہیں‘ جن میں حضرت سید رحیم اللہ بادشاہ صاحب ؒبھی تھے۔ آپ کا شمار پاکستان کے چوٹی کے بزرگوں میں ہوتا ہے۔آپ ہر عام و خاص کے لئے مرجع فیض و رشد تھے۔ ان میں عوام کے علاوہ علماء و فقہاء ومشائخ کرام بھی آپ کسب فیض کیلئے تشریف لائے اور ڈھیروں دعائیں لیکر رخصت ہوتے ‘ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے ہی گائوں میں حاصل کی پھر کتب دینیہ بھی یہیں سے پڑھیں۔ اس زمانے میں مدارس شاذونادر ہوا کرتے تھے‘ طلباء ماہر فن سے کتاب پڑھنے دوردراز کیلئے مساجد کی طرف رخ کرکے اپنی علمی پیاس بجھاتے اور وہیں کسی مسجد میں رہتے تھے وہاں اگر نان شبینہ میسر ہوتا توکھالیتے ورنہ بھوکے رہ کر اللہ کا دین سیکھتے ‘ اب وہ محنت و مشقت کہاں؟ علم دین تو ہے مگر علم والے کہاں گئے۔ وہ علم کیساتھ ساتھ عمل کے خوگر تھے‘ جس علم میں عمل ہوتا ہے وہ علم باقی رہ جاتا ہے۔ حضرت بادشاہ صاحب ؒ کا ہر لمحہ ایسا ہوتا گویا کہ انہوں نے اس عمل کا چلّہ کیا ہوا ہے۔ اور وہ اس پر استقامت سے عمل کرتے ہیں۔