ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
محمد اسعد مدنی * ا شکہائے غم قلب مضطر میں تلاطم اور طغیانی ہے آج اشکہائے غم کی بارش کتنی طوفانی ہے آج چارسو گلشن میں ویرانی ہی ویرانی ہے آج کس قدر سنسان ہائے بزمِ حقانی ہے آج کل تلک تھیں محفلوں میں جس کے دم سے رونقیں آہ نظروں سے چھپی وہ شکلِ نورانی ہے آج بحر تجھ سا علم و فن کا اب کہاں سے آئے گا حلقہائے علم پر چھائی پریشانی ہے آج شاعری میں کون تیری پُر کرے گا اب خلا محو گریہ تجھ پہ خود تیری سخن دانی ہے آج زندگی میں کیوں نہ تیری ہم نے پہچانی قدر خلق، حسرت کی بنی تصویر اے فانیؔ ہے آج تیرے جانے سے نہ کوئی لطف باقی اب رہا گرچہ گلشن میں عنادل کی فروانی ہے آج یہ کرامت ہے تری اے فانی رنگین نوا طبعِ رونقؔ خوب جو سرگرمِ جولانی ہے آج _______________________ *متعلم جامعہ تحسین القرآن حکیم آباد‘نوشہرہ