ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مولانا اعزاز الحق نقشبندی * حضرتِ فانی ؒ کا فسانہ ؎ جمع تھے جو چند فرزانے تو وہ بھی ساتھ تھا سن رہے تھے میرے افسانے تو وہ بھی ساتھ تھا فانی ؔ وہ ہمارے استادمحترم تھے، لیکن اتنے شفیق ، نفیس اور متواضع کہ ان سے مل کر بیٹھ کر کبھی اس بات کا احساس تک نہیں ہوا کہ ہم کتنے عظیم انسان سے محوگفتگو ہیں ۔ بندہ فقیر کو بچپن ہی سے شعر وشاعری سے لگاؤ ہے۔ والد مکرم کے ماموں زادمولانا فضل حق ممتاز ( فاضل غورغشی) ایک قادرالکلام شاعر اور اپنے دور کے اکثر شعراء کے استاد تھے۔ استاد مکرم سے ان کے دیرینہ تعلقات تھے۔ اس طرح برادرم اکبر حضرت مولانا مفتی رضا الحق مدظلہ جو شعر وسخن کے میدان میں ایک مانے ہوئے استاد ہیں، اور ان کاشعری مجموعہ ’’قراردل‘‘اہل علم و ادب کے دل کا قرار ہے۔ آپ سے بھی استاد محترم کے دیرینہ مراسم تھے۔ ان ہردو تعلقات کے علاوہ حضرت استاد کے علمی خانوادے سے تعلق کی بناء پر انکے ساتھ پہلے ہی سے خاندانی تعلق قائم تھا ۔ حضرت فانی ؒ، والد مکرم مولاناشمس الھادی ؒ کے مایہ ناز شاگرد تھے۔ جس طرح حضرت فانی ؒ حضر ت شیخ ؒ سے نسبت تلمّذ پر فخر محسوس کیا کرتے تھے۔ ویسے ہی حضرت شیخ ؒ بھی ان سے شفقت اور محبت رکھتے تھے ۔حضرات شخین ؒ کے علمی کارہائے نمایاں پرحال ہی میں’’تذکر ہ حضرات شیخین ‘‘ کے نام سے شائع ہونے والی کتاب میں حضرت فانی کا نہ صرف ان کے بارے میں فکرانگیز مضمون شامل ہے ، بلکہ شیخین کی وفات پر ان کے تحریر کردہ مرثیئے بھی کتاب کا حصہ ہے ۔یہ کتاب حضرت فانی ؒ کی وفات سے دوتین ہفتے قبل منصہ شہود پر آئی، لیکن ان کی بیماری کی شدت اور بندہ کی غفلت اور کاہلی کی وجہ سے وہ اس کتاب کو ملاحظہ نہ کرسکے واحسرتا! ہائے افسوس۔ بندہ فقیر1994-95 دوسال مسلسل مادرِعلمی دارالعلوم حقانیہ میں فنون کا طالب علم رہا ہے۔ استادِ مکرم ہمیں نحو کی اہم اور مشہور ترین کتاب ’’کا فیہ‘‘ پڑھایا کرتے تھے۔ ا ن کا طریقۂ تدریس ان کا انداز بیان ، درس پر ان کی مضبوط گرفت، نحو کے متعلق عبارات و اصطلاحات اور سب سے بڑھ کر ان کی شیرین زبانی آج بھی ذہن پر نقش کالحجر ہے ۔ نجی محافل میں بندہ سے شعروشاعری اور اسلاف و اساتذہ کے متعلق گفتگو فرماتے ۔ بندہ ________________________ * خانقاہ شاہ شمسیہ منصور ‘ امیرعالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ، ضلع صوابی