ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مولانا حامد الحق حقانی * آہ! ہمارے روحانی شیخ ومربی حضرت مولانا سید رحیم اللہ باچا صاحبؒ ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا وا حسرتاہ ! شیخ المشائخ ،قطب الاقطاب ،ولی کامل حضرت اقدس سیدی ومرشدی حضرت مولانا سید رحیم اللہ باچا صاحب داغ مفارقت دے کر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ہم سے جدا ہوگئے۔اوراس فانی دنیا سے باقی دنیا کی طرف کوچ کرگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون مرحوم باچا صاحب صحابہ کرام کی طرز زندگی کی جیتی جاگتی تصویر ‘ تواضع وانکساری ‘ محبت و خلوص ‘ عاجزی و سادگی‘للہیت کا زبردست نمونہ تھے۔اکابردیوبند تاریخ کی کتب میں لکھا ہے کہ ایک مرتبہ خطیب اسلام حضرت مولانا عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ دارالعلوم دیوبند تشریف لائے۔ وہاں پر حاضرین نے اُن سے محدث العصر علامہ انور شاہ کشمیری ؒ کے بارے میں گفتگو کرنے کیلئے کہا۔ مولانا بخاری ؒ صاحب نے حضرت شاہ صاحب ؒ کے بارے میں صرف ایک جملہ کہا‘ جس میں شاہ صاحب ؒ کی ساری شخصیت کا احاطہ کردیا۔وہ جملہ یہ تھا: ’’ صحابہ کرام کا قافلہ جارہا تھا‘ انور شاہ بچھڑ گئے‘‘ آج کے دور میں یہ جملہ ہم صرف اور صرف حضرت باچا صاحب کے بارے میں کہہ سکتے ہیں کہ وہ قافلہ صحابہ کرام و قرنِ اول سے ایک بچھڑے ہوئے شخص تھے‘ جو ہم جیسے عاجزوں ‘فقیروں ‘مسکینوں کو صحابہ کرام و اولیاء کرام کی عاجزی و سادگی کا نمونہ پیش کرنے کیلئے رہ گئے تھے۔ جب سے راقم نے ہوش سنبھالا ہے اُسی وقت سے حضرت باچا صاحب سے تعلق و خاطر کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ راقم کے خیال میں پہلی مرتبہ بالمشافہ استفادہ کا سلسلہ اُس وقت شروع ہوا جب حضرت باچا صاحب دارالعلوم حقانیہ کے تعلیم القرآن حقانیہ ہائی سکول کے طلباء کو ناظرہ قرآن پڑھانے کیلئے روزانہ _____________________ * مدرس جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک