ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
جناب پروفیسر محسن احسانؒ * فانی صاحب کا اسلوب ِ سخن اردو کلام نالہ زار پر تحسینی کلمات جناب محمد ابراہیم فانی دارالعلوم حقانیہ سے ایک طویل عرصہ سے وابستہ ہیں۔ ان کی ذہنی اور ورحانی نشوونما انتہائی مذہبی اور دینی ماحول میں ہوئی اور اب یہ اسی لگن اور کاوش کے ساتھ اپنے فرائض منصبی انجام دے رہے ہیں۔ ان کا ذوق شعر اور اسلوب سخن انتہائی عمدہ ہے ۔ سماجی زندگی میں شرافت، خودداری اور صاف گوئی ، ایمانداری اور سادگی اور بزرگوں کی تعظیم کو پیش نظر رکھنے کا جو اعلیٰ درس دیا جاتا ہے۔ فانی ؔ صاحب اس کا ایک اچھا نمونہ ہیں۔ وہ اخلاص و محبت کا پیکر ہیں، شرافت اور ہمدردی ان کے مزاج میں شامل ہے اور زندگی کے دکھ درد اور رنج و آلام سے نباہ کرنا اس کی طبیعت میں رش بس گیا ہے اور یہء سب کچھ ان کے کلام آئینہ میں دکھائی دیتا ہے جینے کی آرزو، اللہ پر کامل یقین، موت سے باتیں، ماضی کی یادیں، حال کی فریادیں ، مستقبل کی امنگیں، زندگی سے شکوے شکایتیں، والدین سے والہانہ جذبہ عقیدت و محبت، پاکیزہ قلبی، غروربیجا سے اجتناب حیاتِ فانی کی بے مائیگی کا احساس۔۔۔۔۔یہ اور اس کے علاوہ اور بہت کچھ جناب فانیـؔ کے اشعار میں آپ کو نظر آئے گا۔ پشتو زبان وادب سے شغف اور پشتون معاشرے میں آنکھ کھولنا اور اس میں سانس لینے کے باوجود ابراہیم فانیؔ کی اردو زبان و ادب سے اتنی دلچسپی قابل تحسین ہے۔ آپ ان کے موتیوں جیسے سچے اور کھرے جذبات و احساسات کو دیکھیے تو آپ کو یقین ہو جائے گا کہ دل کی گہرائیوں سے نکلی ہوئی بات کس طرح دل کی گہرائیوں میں اُتر جاتی ہے ۔ شوق اگر سچا ہو اور جذبہ نیک ہو تو انسان کسی نہ کسی صورت منزل تک رسائی حاصل کرہی لیتا ہے۔ فانیؔ صاحب کے جذبوں کی پاکیزگی اور احساسات کی نفاست یقینا انہیں اس سفرِ شوق میں رواں دواں رکھے گی اور وہ ایک نہ ایک دن منزل تک پہنچ جائیں گے۔ میری بہت سی دعائیں اور نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں۔ ______________________ *معروف شاعر،ادیب،نقاد، پروفیسر اسلامیہ کالج پشاور