ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مفتی فدا محمدحقانی* ایک تاریخ ساز شخصیت ضلع صوابی ، خیبر پختونخواہ کا ایک خوبصورت ، زرخیز اور مردم خیز خطہ ہے اس کا طرہ امتیاز رہا ہے کہ اس خطے نے ہمیشہ زندگی کے ہر میدان میں ایسی شخصیات اور عظیم ہستیاں پید اکی ہیں کہ زمانہ اور اہل زمانہ اُن کی عظمت ، ان کی محیر العقول اور حیرت انگیز کارناموں پر تاقیامت فخر کریں گے، بے شک یہ خطہ زمین ،قابل رشک اور قابل افتخار ہے کہ اس کی آغوش محبت میں ایسی ہستیاں پھلیں اور بڑھیں ؎ یہ وہ خطہ ہے جس کی شان ہے رشک مہ و اختر فلک والے بھی اس کی عظمتوں پر ناز کرتے ہیں اس علاقہ میں ایک مشہور ومعروف قصبہ زروبی ہے جوکہ سالہاسال سے علم وفضل ، تقویٰ وتدین ، تصوف وسلوک، رشد وہدایت اور صدق وصفا کا گہوارہ چلاآرہاہے بظاہر یہ چھوٹا ساقصبہ اپنی علمی وجاہت اور دینی شان وشوکت کی بنیا د پر بڑے بڑے شہروں پر بھاری ہے ۔ اس قصبہ کی کوکھ نے ایسے شخصیات کو جنم دیا ہے جن کے مبارک نام علم وفضل اور زہد تقویٰ کی تاریخ میں ہمیشہ کے لئے جلی عنوان سے رقم رہیں گے اور آسمان علم وفضل پر نیر تابان کی طرح چمکتے دمکتے رہیں گے ان تاریخ ساز شخصیات میں سے ایک ہمارے استاد محترم حضرت العلامہ محمد ابراہیم فانی صاحب نوراللہ مرقدہ کی ذات گرامی ہے کسی نے کیا خوب کہا ہے ۔ ؎ لیس علی اللّٰہ بمستنکرٖ ان یجعل العالم فی واحدٖ اللہ تعالیٰ کے لئے کیا مشکل ہے کہ ایک ہی بندہ کو ایک عالم کے صفات سے نوازے ۔ ہمارے استاد محترم بیک وقت ایک بہترین عالم دین ، بہترین ادیب وصحافی ، ایک فصیح اور جید مدرس ہونے کیساتھ ساتھ ایک ایسے ممتاز اور قادرالکلام شاعر تھے جو عربی، فارسی ، اردو، اور پشتو چاروں زبانوں میں، سب پر ید طوبیٰ کے مالک تھے ۔ آپ علمی ، ادبی ، تصنیفی اور مطالعاتی میدان میں ایک ممتاز حیثیت کے حامل تھے اتنی صفات کے باوجود آپ نے ہمیشہ ، فقیرانہ ، درویشانہ او رگمنامی کی زندگی کو ترجیح دی ۔ مجلس میں پیچھے بیٹھنے کی کوشش کیا کرتے تھے ۔ ؎ میرا طریق امیری نہیں فقیری ہے خودی نہ بیچ غریبی میں نام پید اکر ____________________________ *رئیس دارالافتاء دارالعلوم رحمانیہ مینیٔ صوابی