ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مولانا قار ی محمد عبداللہ * فانی جی کی رحلت مدیر الحق کی محدود محبت کا مرکز خیبر پختونخواہ کے شعراء ادباد مصنفین ، مولفین کے امیر حضرت مولانا ابراہیم فانی صاحب سفر آخرت پر روانہ ہونا یہ کوئی نئی بات نہیں دنیا میں آنا اور پھر سب کو جانا ہے ۔ کاروان حقانیہ کے قلم کے شہسوار مولانا فانی الوداع، صدر محترم ؒ کے نور ِ نظر لخت جگر الوداع ،کتابوں کے رمزشناس ، ادیبوں کے میرِ کارواں الوداع، رئیس التحریر مولانا عبدالماجد دریا بادی کے شریک قلم مولانا سمیع الحق صاحب کے معاون و مددگار الوداع ، فانی جی مرحوم ایک عالم ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین شاعر اور تحریر کی دنیا میں سلطان القلم تھے ماہنامہ الحق کے اوراق گواہ ہیں اور گواہ رہیں گے کہ فانی جی کی رحلت سے صرف مولانا راشد الحق یتیم نہیں ہوئے بلکہ انکے قلم کی حرمت اور روانگی ختم ہوئی، الحق کے نظام کی چھت گر گئی انکی معصوم مسکراہٹ نہ ہونے کی وجہ سے آج دارالعلوم حقانیہ کی خوشگوار محفلیں ادھوری ہیں ۔ موت سے چند دن پہلے مولانا فضل علی کے صاحبزادے عزیزم محبوب احمد غازی کے ذریعہ فون پر فانی جی سے رابطہ ہوا تو خیریت دریافت کرنے کے فوراً بعد پوچھا کہ کوئی نئی کتاب آئی ہے ؟ تو میں کہا جی ہاں ! برصغیر کے مشہور عالم مولانا سیف اللہ خالد رحمانی کی کتاب ’’وہ جو بیچتے تھے دوائے دل‘‘ آئی ہے فانی جی نے اگلا شعر پڑھا اور فرمایا کہ یہ بہادر شاہ ظفر کا شعر ہے مجھے کہا یہ کتاب کہاں سے ملے گی میں نے کہا حقانی صاحب سے رابطہ کریں، فانی صاحب مرحوم علم و کتاب کے دیوانہ تھے کتابوں کی دنیا میں وسیع معلومات کے ذخیرہ کے مالک تھے جہاں کتاب طبع ہوتی لینے کیلئے بے تاب ہو جاتے ۔ برصغیر میں بہت سے محدثین کو بڑے بڑے قابل لائق اور فائق شاگر د ملے لیکن تعلیم وتربیت کے تاج محل محدث کبیر مولانا عبدالحق صاحب نور اللہ مرقدہ کو بہت نامور ہزاروں کی تعدار میں شاگرد ملے جو کہ ایک مستقل موضوع ہے مثال کے طور پر صدر وفاق مولانا سلیم اللہ خان صاحب ، امیر الہند مولانا سید اسعد مدنیؒ، مولانا عتیق الرحمن سنبھلی لکھنو ، علم و ادب کے شہسوار مولانا محمد موسی روحانی الباری ، امام الفنون قاضی حمید اللہ صاحب ،صوبہ خیبر پختونخواہ کے معیاری مدرسہ کے نامور شیخ الحدیث مولانا مفتی غلام الرحمن علم و سیاست ___________________________ * سابق ممبر سینٹ آف پاکستان