ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مفتی سیف اللہ حقانی * صاحبزادہ مولانا محمد ابراہیم فانی کی رحلت کل من علیہا فان ، ویبقی وجہ ربک ذوالجلال والاکرام جو کوئی ہے زمین پر فنا ہونے والا ہے اور باقی رہے گا منہ تیرے رب کا بزرگی اور عظمت والا۔ جناب فانی صاحب ہمارے صرف اچھے دوست نہیں بلکہ وہ ہمارے ابن الاستادبھی تھے ۔ آپ رئیس المتکلمین فخر الاصولین حضرت مولانا عبدالحلیم صاحب زروبی کے فرزندِ ارجمندتھے اس لیے ہم دوستانہ تعلقات اس کے ساتھ رکھتے ہوئے ابن الاستاد ہونے کی وجہ سے آپ کا بہت احترام کرتے تھے ۔ فانی : آپ کاتخلص چونکہ فانی تھا لہذا اس تخلص کی وجہ سے ہم اپنے بعض مجالس میں اس کے متعلق خوب بحث کیا کرتے تھے ۔ میں اس کو کہاکرتاتھا کہ فانی کے تخلص کو اگر دور فرمادے تو بہتر ہوگا ورنہ فانی کاتخلص آپ کو فانی کردے گا : کلہ لہ من اسمہ نصیب ، ہر ایک شخص کو اس کے نام ہی سے نصیب حاصل ہوتاہے ۔چنانچہ ہارون الرشید نے خواب میں اپنی ایک کنیز سے کہاتھا : لقد صدق من سماک غادرا۔ اور میرے بیٹے مولوی محمد انورنے پہلے اپنا تخلص غمگین ہی رکھاتھا۔ تومیں نے اس سے کہا کہ بیٹے اس کو بدل کردیں ورنہ آخر عمر تک غمگین رہوگے ، پھر انور نے غمگین کو مسرور سے بدل دیا۔ اور اب محمد انور مسرور مسرور ہی نظر آتاہے اگر چہ اس کاجیب خالی ہو۔ فانی صاحب اور ہماری مجالس : گرمی کے موسم میں ہمارے گھر کے سامنے نماز عصر کے بعد ہر دن مجلس قائم ہوتی۔ اس مجلس میں دینی اور معاشی وغیرہ مسئلوں پر بحث ہوتی تھی۔ ان ہی مجالس میں ایک دفعہ حقانی کے لقب پر بحث ہوا میں نے ان کو کہا کہ فانی صاحب اگر آپ فانی کے بجائے اپنے نام کے ساتھ حقانی لکھتے تھے ۔ تو اس سے فانی کے اثر سے محفوظ رہتے مگر حقانی کے بہتر ثمرات سے محظوظ رہاکرتے تھے ۔ میں نے ان کو کہا کہ دورہ حدیث کے جتنے اساتذہ ہیں وہ سب کے سب حقانی ہیں تمام اساتذہ دورہ حدیث اپنے ناموں کے ساتھ لاحقہ حقانی اضافہ کردیتے تھے ۔ دیکھنے والا یہ دیکھ کر محسوس کیاکرتے کہ شکر ہے _______________________ * مفتی و استاد الحدیث جامعہ دارالعلوم حقانیہ