ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
محمد اسرار ابن مدنی حضرت فانی ؒ صاحب کی آخری وصیت حضرت الاستاذ مولانا ابراہیم فانی ؒ نے شدید بیماری بلکہ غنودگی کی حالت میں کئی مواقع پر وصیتیں فرمائیں‘ جس میں نجی اور اجتماعی تمام معاملات وامور کو بالتفصیل بیان کیا۔زیرنظر وصیت انتہائی جامع ہے‘ جوانہوں نے علماء کرام اور اہل خانہ کی موجودگی میں فرمائی تھی۔ جس سے فانی صاحبؒ کی زندگی کے مختلف گوشوں کے حوالے سے کافی اہم نکات سامنے آئے۔(ابن مدنی) ______________________ بسم اللہ الرحمان الرحیم الحمد للہ و کفیٰ وسلام علی عبادہ الذین اصطفی۔ اما بعد فقد قال اللہ تعالیٰ ان الذین قالوا ربنا اللہ ثم استقاموا تتنزل علیہم الملئکۃ الا تخافوا ولا تحزنوا وابشروا بالجنۃ التی کنتم توعدون۔ وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم المرء مع من احبہ او کما قال علیہ الصلاۃ والسلام میرے محترم ساتھیو، موت اور حیاۃ مرض یا عدم مرض پر نہیں ہے،صحتمند آدمی بھی مر جاتا ہے خلق الموت والحیاۃ لیبلوکم ایکم احسن عملا۔ میرا عقیدہ: دین دو چیزوں کا نام ہے ایک اثاثی طور پر اعتقادات اور ایک عبادات،باقی اس میں جزئیات میں معاملات وغیرہ۔ عبادات میں اقرار کرتا ہوں کہ مجھ سے بہت کوتاہیاں ہوئی ہیں اللہ اس کی مغفرت فرمائے اور معتقدات میں میرا دعوی یہ ہے جیسا امام ابو حنیفہؒ فرماتے ہیں’’ایمانی کایمان جبریل‘‘یعنی میرا ایمان ایسا ہے جیسا جبرائیل علیہ السلام کا ہے۔ اس کے بارے میں بہت مضبوط اور مستقیم ہوں۔ عشق رسول ﷺ کا سرمایہ: ایک دوسرا اثاثہ بھی اس کے علاوہ رکھتا ہوں جو بہت نمایاں ہے اور وہ سرمایہ عشق رسول ﷺہے۔ تیری معراج کہ تو لوح و قلم تک پہنچا میری معراج کہ میں تیرے قدم تک پہنچا یہ دعوی میں رکھتا ہوں۔مشکوۃ کی روایت ہے رسول اللہ ﷺسے پوچھا گیا کہ’’ متی الساعۃ؟‘ ‘آپ ﷺاس سوال پر بہت ناراض ہوئے اور فرمایا ’’مااعدت لہا؟‘‘ تو سائل نے کہا کہ میں نے تو اس کیلئے کوئی تیاری نہیں کی ہے البتہ اتنی بات ہے کہ احب اللہ و رسولہ کہ اللہ اور اسکے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہوں۔رسول اللہ ﷺاس جواب