ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مولانا زبیر احمد عاشق رسول خدا ‘ عالم باعمل‘ یادگار اسلاف کیا گئے … بزم کی رونق چلی گئی کل من علیھا فان ویبقیٰ وجھہ ربک ذوالجلال والاکرام ومن مذہبی حب النبی وکلامہ وللناس مما یعشقون مذاہب ماھرچہ خواندہ ایم فراموش کردہ ایم الاحدیث یار کہ تکرار می کنیم کہنے کو تو گل ہوا ہے فقط ایک ہی چراغ سچ پوچھئے تو بزم کی رونق چلی گئی اللہ تعالیٰ کے آخری رسول سید نا محمدرسول اللہ ا سے محبت کی ایک علامت ان موتیوں کا ورد بھی ہے جو صاحب جوامع الکلم ‘ پیغمبر علم و حکم نبی مکرم‘ رسول معظم سیدنا محمد رسول اللہ ا کی زبان فیض ترجمان سے رحمت بن کر برسے اور میراث علم بن کر چہارسو پھیلے ہیں۔جن کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جوہرشناس نگاہوں نے چن چن کر اپنے دامن میں سمیٹا اورپھر سخی بن کر سائلین علم اور شائقین عمل کوان موتیوں سے مالا مال کیا۔ پھر یہ سلسلہ نسل درنسل صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ اجمعین کی روحانی اولاد میں چلتا رہا کہ پہلے وہ خود اکتساب علم کرتے رہے اورپھر آنے والوں کے کاسہ گدائی (قلب) کو بھی لبالب علم کے موتیوں سے بھرتے رہے اور علمی خوشبو سے معطرکرتے رہے۔ برصغیر میں اس سلسلہ کوسند کے طورپر سب سے پہلے لانے کااعزاز حکیم الامت ‘ مجدد ملت‘ مبلغ قرآن وسنت سیدنا حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کو حاصل ہے۔ پھرآپ ؒکی پارسا اولاد واحفاد کے ذریعے یہ مبارک محنت کا سلسلہ اکابرین علماء دیوبند تک پہنچا ان علماء دیوبند میں ایک روشن نام استاذ العلماء محبو ب الصلحائ‘ رائس الاتقیاء حضرت مولانا عبدالحق رحمۃ اللہ کا بھی ہے ‘ جنہوں نے پہلے تو سالہا سال دارالعلوم دیوبند میں تدریس کی اورپھر پاکستان آکر دیوبند ثانی ’’دارالعلوم حقانیہ‘‘ کی بنیاد سعاد رکھی‘ جہاں تاریخ کے نامور ’’درفرید‘‘ پیدا ہوئے۔ دیگر اکابرین کی طرح حضرت مولانا عبدالحق ؒ کا بھی میرے داداجان خطیب اسلام حضرت مولانا محمد اجمل خان ؒ کے ساتھ بڑی ہی محبت وشفقت کا تعلق تھا اوردوسری طرف حضرت دادا جان ؒ بھی بڑی محبت و احترام سے