ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
شیخ الحدیث حضرت مولانا انوار الحق حقانی صاحب* شائستہ مزاج انسان لوکانت الدنیا تدوم لواحدٍ لکان رسول اللہ فیہا مخلداً ألا انما کانت وفاۃ محمد دلیل علی ان لیس علی اللہ بغالب دنیا کی حیات ایک عارضی اور اسکی زندگی فانی ہے یہاں کوئی ابدی حیات کیلئے نہیں آیا ہرنفس کو ایک نہ ایک دن جانا ہے اور اسکو موت کاپیالہ پینا ہے۔ کماقال اللہ تعالیٰ کل نفسٍ ذائقۃُ الموت (الاٰیۃ) اور اگر کسی کو حیات ابدی حاصل ہوتی تو آنحضرت ا ضرور اس نعمت کے مصداق ہوتے مگر آنحضرت ا کا اس دنیا سے چلے جانا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہاں پر کوئی ہمیشہ کیلئے نہیں آیا حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر آج تک بنی نوع انسان بلکہ ہر جاندار کے اپنی مقررہ وقت پر چلے جانے کا سلسلہ جاری وساری ہے … اسی قانون کے تحت بتاریخ ۲۶ فروری ۲۰۱۴ء بمطابق ۲۹ربیع الثانی ۱۴۳۵ھ کو اُم المدارس جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے ممتاز ،مشفق اورہردلعزیز استاذ حضرت مولانا حافظ محمد ابراہیم فانی (رحمہ اللہ تعالیٰ رحمۃً واسعۃً)اس دار فانی کو خیر آباد کہہ کر انتقال کرگئے … اِنَّا للہ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن۔انا للہ مااخذ ولہ ما اعطی وکل شی عندہ یاجل مسمٰی فانی صاحب کے والد صدر المدرسین: آپؒ کا تعلق ضلع صوابی کے گاؤں زروبی کے ایک علمی گھرانے سے تھا ۔آپؒ کے والد بزرگوار استاذنا واستاذ العلماء جامع المعقول والمنقول بقیۃ السلف حضر ت العلامہ مولانا عبدالحلیم ؒزروبوی صدر المدرسین جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک ،جو کہ اپنے وقت کے متکلم اسلام تھے۔حضرت الاستاذؒ ۱۳۵۳ھ کو شیخ الاسلام حضر ت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ اور دیگر اکابرین سے شرف تلمذ حاصل کرکے دارالعلوم ________________________ * نائب مہتمم جامعہ دارالعلوم حقانیہ