ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
حضرت مولانا ڈاکٹر سید شیر علی شاہ صاحب مولانا ابراہیم فانی کی جدائی محبوب المشائخ والطلبہ استاد الحدیث حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی نور اللہ ضریحہ کے تذکار ہیں‘ ماہنامہ الحق کے مسئولین نے خصوصی شمارہ شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ماشاء اللہ یہ موجب صد اجر وثواب کارخیر اذکروا محاسن موتاکم کے پیش نظر حد درجہ مبارک اور مستحسن اقدام ہے۔ محترم فانی رحمۃ اللہ علیہ الولد سرلابیہ کے صحیح مصداق‘ جامع الصفات والکمالات نادرہ‘ روزگار‘ فقید المثال شخصیت تھے‘ ان کا وجود مسعود مرکز علوم اسلامیہ ام الجامعات والمدارس دارالعلوم حقانیہ کے لئے سرمایہ مباھات وافتخار تھا۔ ماشاء اللہ ‘ جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے گلدستہ اساتذہ کرام کا ہر گل قابل صد ستائش وتحسین ہے‘ مگر ہرگلے را رنگ وبوئے دیگراست محترم فانی صاحب اپنی فطری درویشانہ وضع قطع‘ تواضع و انکساری‘ سادہ لباس میں اپنے پسندیدہ منتخب تخلص (فانی) کے مطابق ایک مابہ الامتیاز ممتاز سادگی کے حسن و جمال سے آراستہ تھے‘ اوراسی تذکرہ فنا کو عارفین باللہ مراقبہ ‘موت سے تعبیر فرماتے ہیں او راسی تذکرہ موت کے لئے امیر المومنین حضرت عمرؓ نے اپنی انگوٹھی میں کفیٰ بالموت واعظا کے دل گداز عبارت کو نقش فرمایا تھا۔ ۱۶/ فروری کو راقم الحروف محترم فانی ؒ کی عیادت کیلئے حاضر ہوا‘ دور سے جب میں نے ان کے نورانی چہرے کو دیکھا تو مجھے ان کو درخشندہ تابندہ پیشانی میں صبرواستقامت ‘ رضابالقضاء کے آثار نمایاں نظر آرہے تھے‘ سلام مسنون اور مسنون دعائوں کے بعد میں نے ان کو بشارت دی کہ ماشاء اللہ آپ ہشاش بشاش چہرہ سے پتہ چلتا ہے کہ آپ بہت جلد بفضلہ تعالیٰ اپنے محبوب دارالعلوم میں اپنے سندتدریس پرجلوہ افروز ہوں‘ روزنامہ درس بخاری شریف کے بعد آپ کی صحت و سلامتی کے لئے دعائیں ہورہی ہیں۔ میرے ان کلمات سے بہت ہی مسرور ہوئے اورپوری بشاشت ‘ شرح صدور سے حسب مجالس صحت کے علمی لطائف وظرائف بیان کرنے لگے وہی سابقہ زندہ دلی‘ بذلہ سنجی سے بیمار پرسی کے اس مجلس کو باغ وبہار بنادیا۔ جی چاہ رہا تھا کہ انکے ساتھ یہ نشست طویل ہو۔مگر مجھے ان کی حالتِ ضعف کااحساس تھا‘ میں نے کہا کہ آپ کے اس دلکش باذوق مجلس سے _--------------------------------------------------------------------- *شیخ الحدیث ،جامعہ دارالعلوم الحقانیہ اکوڑہ خٹک