ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مولانا رشید احمد سواتی* مولانا ابراہیم فانی ایک ہمہ جہت شخصیت رفتم ورفتن من عالمے تاریک شد من بگر شمعم چوں رفتم بزم برھم مساختم اللہ تعالیٰ نے جہاں اس کائنات کو مختلف النوع مخلوقات سے مزین فرمایا ہے‘ وہاں انسان کے ذریعے اس کائنات کی خوبصورتی کو مزید چار چاند لگادئیے ہیں۔ کیونکہ انسان اشرف المخلوقات اور مرجع الخلائق ہے او رگردش دوران انسان ہی کے واسطے ہیں۔ لیکن یہ بات واضح ہے کہ سب انسان اوصاف کے اعتبار سے برابر نہیں۔ بعض انسان خوبیوں ‘ صلاحیتیوں ‘ بہترین اخلاق اور عالی اوصاف کے مرکز ہوتے ہیں‘ ان سے انسان اس قدر متاثر ہوجاتا ہے کہ ان کی شخصیت دل پر اپنا نقش چھوڑ دیتی ہے۔ دیوبند ثانی دارالعلوم حقانیہ نے ایسے جلیل القدر اور ہمہ جہت شخصیات تیار کی جن کی عزت و عظمت اور بلند کردار کی دنیا معترف ہے۔ اسی سلسلۃ الذھب کی ایک روشن کڑی اسلاف کی یادگار‘ زہد وتقویٰ کے پیکر‘ عظیم شاعر و مصنف ‘ عالم باعمل ‘ شیخ الحدیث حضرت مولانا ابراہیم فانی بھی تھے‘ کسی عظیم شخصیت کی خصوصیات اوراوصاف کو حیطہ تحریر میں لانا ایک دشوار کام ہے اور جتنی اس عظیم شخصیت کے ساتھ تعلق اور قرب ہو اتنی ہی یہ دشواری بڑھ جاتی ہے چونکہ حضرت ؒ میرے ہمسایہ تھے‘ اوران کے ساتھ گہرا تعلق بھی تھا۔ اسی لئے میں ان کے اوصاف اور کمالات کی کماحقہ تعبیر کرنے سے عاجز ہوں۔الیس عجیبا ان وصفک معجز وان لسانی فی معالیک تذلع مشہور ادیب ابن قتیبہ الدینوری نے اپنے مشہور زمانہ کتاب عیون الاخبار میں لکھا ہے’’الاصدقاء ثلاثہ صدیق کالغذاء لاتستغنی عنہ وصدیق کالدواء تحتاج الیہ فی الضرورۃ وصدیق کالداء لاتحب القرب منہ یعنی دوست اور ہمدرد تین قسم کے ہیں‘ ایک وہ جو غذا کی طرح ہے‘ تم اس سے کبھی بھی مستغنی نہیں ہوسکتے دوسرا وہ ہے ‘ جو دواء کی طرح ہے ‘ ضرورت پڑنے پر تم اس کے محتاج ہوتے ہو اور تیسرا قسم وہ ہے جو بیماری کی طرح ہے کہ تم ان سے اپنے آپ کو بچاتے ہو اور اس کی نزدیکت پسند نہیں کرتے‘‘ _______________________ *مدرس جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک