ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مفتی محمد حقانی ؔ مروت تذکرہ اللہ کے ولی …علامہ فانی صاحب صدباعثِ تعجب وحیرت ہے وہ خودساختہ معیار ، جو لوگوں نے کسی ولایت اور بزرگی جانچنے کے لئے وضع کررکھا ہے ۔یارلوگوں کا خیال ہے کہ اولیاء وہ ہوتے ہیں جو ہوا میں اڑسکتے ہیں ، پانی پر مصلے بچھا کر نما زپڑھ سکتے ہیں ، بھڑکتے شعلوں میں بلاخوف وخطر کود سکتے ہیں ۔ وہ ہفتوں ، مہینوں کھائے ، پیئے بغیر زندہ رہ سکتے ہیں ۔ ان کے اشارے پر’’ کن فیکون‘‘ ہوجاتاہے ۔ ان کے دَم سے بانجھ کی کوکھ ہری ہوجاتی ہے وہ چشم زدن میں ہزاروں میل کا سفر طے کرلیتے ہیں، فجر اکوڑہ خٹک میں پڑھتے ہیں توظہر مکہ مکرمہ اور عصر مدینہ منورہ میں ادا کرتے ہیں ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کا خیال ہے کہ اللہ کے اولیاء مہینوں غسل نہیں کرتے ، اچھا لباس نہیں پہنتے ، بیوی ، بچوں اور عزیزواقارب سے کوئی تعلق نہیں رکھتے ۔ ایک صاحب نظر جو سالہاسال تک قریہ قریہ اور شہر شہر چل پھر کر مشائخ کے حالات ان کے مریدوں اور خلفاء سے جمع کرتے رہے انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے ’’میں بزرگوں کے متعلقین سے ان کے حالات واقعات سن کر اس نتیجے پر پہنچاہوں کہ ان کی ساری زندگی فطرت سے جنگ کرتی گزرگئی۔ ظاہر ہے کہ مہینوں غسل سے اجتناب ، بدبودار لباس ، خاک آلودبکھرے ہوئے زلفیں ، معاشرتی ذمہ داریوں سے فرار، اہل وعیال سے وحشت اور نفرت ،قدرت وسعت کے بیکار چیزوں پر گزارہ ، آبادی کی بجائے ویرانے اور صحرا میں بسیرا کرنے والے کو ولایت کا اعلیٰ مقام سمجھتے ہیں یہ سب کچھ فطرت کے ان پیروکاروں پر لاگوہوتا ہے جو خلاف فطرت زندگی کو ولایت کا اعلیٰ مقام سمجھتے ہیں ۔ آئیے اور سنئیے ! تذکرہ ایک ولی کا جو دیو بندثانی ، جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے استاد الحدیث ،میرے استاد اور مربی علامہ حافظ محمد ابراہیم فانی صاحب ؒ اللہ تعالیٰ کے سچے اور حقیقی ولی تھے ۔ ایمان وتقویٰ کے نور سے اپنے ظاہر وباطن کو معذور کئے ہوئے ولی! جن کی ساری زندگی فطرت سے جنگ کرتے گزری ، جو زندگی بھر نفس کے ناجائز تقاضوں ، شیطانی قوتوں اور گمراہ فرقوں سے برسرپیکار رہتے تھے ۔ وہ جرأت مند اور غیرت مند تھے ۔ وہ حق بات ہر بلا خوف وخطر قائم رہتے تھے ۔ دوسروں کے ساتھ بعض مسائل اور باتوں میں اختلاف کے باوجود اعتدال کا _______________________ *استاد جامعہ قاسمیہ سربند ، لکی مروت