ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
باطلاً ....ربنا انک من تدخل النار۔ربنا اننا سمعنا منا دیاً۔ ۔ ۔سورۃ ال عمران) پڑھنے کی عادت بھی تھی ۔ ایک مرتبہ فرمایا رات بھر نیند نہیں آتی ہے لیکن یہ اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم ہے کہ رات کی بے خوابی کا اثر دن کا معمولات پر نہیں پڑتا میں نے عرض کیا یہ آپ کی روحانی قوت وعظمت کی دلیل ہے ۔ شیخ الحدیث ؒ کی ان سے محبت: فرمایا کہ حضرت شیخ الحدیث ؒ ہمارے خاندان کے ہر جنازے میں تشریف لاتے تھے صر ف ایک دفعہ شدید علیل ہونے کی وجہ سے پیغام بھیجا خود نہیں آسکتا ہوں لیکن پھر جب جنازہ کا وقت ہوچلا تو باوجود نکاہت کے تشریف لے آئے اس حد تک کمزوری تھی کہ پھر انہیں چارپائی میں بیٹھا کر قبرستان لے جایا گیا اس سے حضرت باچا صاحب کے ساتھ دادا جان کی حد درجہ محبت کا اظہار ہوتا ہے ۔ آپ ؒ کے سامنے جب شیخ الحدیث مولانا عبدالحق ؒ یا دیگر اکابرین کا ذکر ہوتا تو آپ کے منہ سے بے اختیار لرزتے ہوئے آہ نکل جاتی۔ مدرسہ کے احاطہ میں تدفین کا مشورہ: مولانا حامد الحق اور احقر عرفان الحق کی تحریک و مشاورت سے باچا صاحب کے بھائی اور جان نشین مولانا نثار اللہ صاحب نے مرحوم کو مدرسے کے احاطے میں دفنانے پر رضامندی اختیار کی ورنہ اس سے قبل ان کیلئے گائوں کے قبرستا ن میں قبر کھدوائی جا چکی تھی ۔ تین عظیم تبرکات سے مزین ہونا : آپ کا نمازجنازہ آپ کے قائم کردہ مدرسہ اضاخیل میں بعد نماز عصر ادا ہوا جو کہ اضاخیل اور گردونواح کے تاریخ کا بے نظیر جنازہ تھا انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اس عظیم انسان کو رخصت کرتے وقت ہر طرف نظر آرہا تھا ۔ایسے ہی لوگوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ حقیقی حکمران ہوتے ہیں جو کہ لوگوں کے دلوں پر حکمرانی کرتے ہیں جنازے کی ادائیگی سے قبل ان کی جسد کو عام زیارت کے لیے مدرسہ میں لایا گیا اس سے قبل انکے گھر کی بیٹھک میں احقر کو خصوصی زیارت اور حضور نبی کریم ا کے روزِ اطہر کی خاک مبارک ان کے سینے کے اوپر پھیلانے کی سعادت احقر کو حاصل ہوئی بیت اللہ شریف اور حضورنبی کریم ا کے روضہ مبارک کے اندرونی غلاف کے ٹکڑے بھی انکے کفن میں رکھے گئے جو کہ مولانا پیر عزیز الرحمن ہزاروی حقانی نے خصوصی طور پر حضرت باچا صاحب کیلئے پیش فرمائے یہ اللہ کی دین(عطا) ہے اس بندہ خدا نے پوری زندگی ر ضائے مولیٰ اور حضور ا کی اقتداء کے رنگ میں گزاری تو پس مرگ دنیا میں یہ تحائف خاصہ مل گئے آگے برزخی اور اخروی نعم کا تو حد وحساب ہی نہیں ’’اللھم اجعل الجنۃ مثواہ ‘‘۔ ٭ ٭ ٭