ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
پیش آتے۔ ملک میں چلنے والی تحریکات میں یہ شخصیات ایک سٹیج پر اکھٹی رہیں۔ اور آج یقینا خُلد بریں میں بھی دیگر اکابرین کے ساتھ یہ شخصیات بھی رب کریم کی کریمی سے لطف اندوز ہورہی ہوں گی۔ دارالعلوم حقانیہ میں مسانید علم پر ہر دور میں نامور علماء اورشیوخ کا ورود ِمسعود رہا ہے۔ان میں ایک نام عاشق رسول خداﷺ ‘عالم باعمل ‘یادگار اسلاف مجسمہ اخلاص‘ صاحب عجز و انکساری‘ نمونہ مہروفا ‘پرتواکابرؒ استاذ الحدیث حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی ؒکا بھی ہے ۔دارالعلوم حقانیہ کی مسند حدیث پرفائز ہونا ہی آپ کے اہل علم ہونے کی نشانی ہے، گوعمر تو قلیل پائی لیکن زاد راہ یعنی توشہ آخرت کثیر لے کر گئے۔ ایک بزرگ کا نہایت ہی قیمتی ملفوظ ہے‘ گناہوں میں لتھڑے ہوئے عشروں سے نیک اعمال والے چندسال بہتر ہیں۔ ہاں عمر نوح مثل کسب نوح ؑ ہو توپھر کیا کہنے او رحدیث میں نیک اعمال والی لمبی عمر کوپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ ایک بزرگ کی عمر ستر سال سے تجاوز کرگئی‘ ان سے کسی نے پوچھاکہ حضرت آپ کی عمر کتنی ہے؟ توانہوں نے جواب میں فرمایا بیٹا۔میری عمر صرف دوسال ہے۔ وہ شخص بڑا حیران ہوا اور کہا حضرت آپ تو بزرگ ہیں، خدارا ! جھوٹ تو نہ بولیں‘ دوسال عمر کیسے ہوسکتی ہے؟ صدی کے دکھائی دیتے ہیں توانہوں نے فرمایا: بیٹا! ناراض ہونے کی ضرورت نہیں۔میری زندگی کے یہی دوسال ہیں جوگناہوں سے بچنے کا اہتمام کرنے میں گزرے ہیں اور بیٹا اصل عمر وہی ہے جوطاعت خداوندی میں گذر جائے۔ حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی ؒ نے بھی ساری زندگی دین پڑھنے اورپڑھانے میں گزاری اورایک ایسا نامہ اعمال خدا کے حضور لے کر گئے جہاں ایک طرف صرف ونحو کی مباحث لکھی ہوں گی تو ساتھ فقہ وادب کی عبارات بھی ہوں گی۔ ایک طرف ائمہ مجتہدین کے تذکرے ہوں گے تودوسری طرف اپنے اکابرین کے علم و تقویٰ کا مثالی کردار بھی ہوگا۔پھر نامہ اعمال کے آخری حصہ میں ایک طرف قرآن مجید کی تفسیر ہوگی تو دوسری طرف عن ابی عمرؓ عن ابی ہریرۃ ‘عن انس بن مالک ؓ عن عائشہؓ قال قال رسول اللہا کے پرنور الفاظ ہوں گے۔ایک اعرابی کی دعا کے بہترین الفاظ آج بھی حصن حصین کی زینت ہیں۔ اللھم اجعل خیر عمری اخرہ وخیر عملی خواتیمہ وخیرایامی یوم القاک فیہ (اللہ تعالیٰ اپنے حبیب سیدنا محمد رسول اللہا کے طفیل یہ دعا بندہ ناچیز اور تمام قارئین اورپوری امت کے حق اپنے فضل خاص سے قبول فرمائے۔امین) اور یہ بات بالاتفاق سب جانتے ہیں کہ تمام خیرالامور میں بعد از فرائض درجہ علم کا ہے۔ ایک حدیث میں ہے علم کا ایک مسئلہ بتا دینا سو رکعت نماز نفل سے افضل ہے اور علم کا پورا باب سکھا دینا ہزار رکعت نماز نفل سے افضل ہے اور علم کا پورا باب سکھا دینا ہزار رکعت نماز نقل سے افضل ہے۔ ایک عالم دین کی مغفرت اللہ تعالیٰ نے اس عمل پر فرمادی کہ ایک بار راستے میں اس سے ایک بڑھیا نے دین کا ایک مسئلہ پوچھ لیا تھا۔ انہوں نے وہ مسئلہ بتادیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کی مغفرت کاذریعہ بنادیا اور علم میں قرآن وحدیث کا مقام کسی سے مخفی نہیں۔ قرآن مجید کے