ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
ابھی بالاستیعات نہیں دیکھا ہے، واپسی پر پرچہ اُٹھایا، اور ادارتی تحریر جو کہ سفر حج کے متعلق ہے اس کا مطالعہ شروع کیا۔ واہ عقیدت و محبت اور عشق و وارفتگی کی تسنیم و کوثر میں ڈوبی ہوئی ایک دلکش و دلربا اور حسین و دلنشین تحریر‘ جس سے مشامِ روح و جاں اور دل و دماغ معطر ہوئے بلکہ دل ناصبور کو جذب و کیف اور دنیائے وجد و شوق کی پُربہار وادی میں پہنچا دیا۔ پرنم آنکھوں اور اشک آلودہ نین سے اسی تحریر دلپذیر سے بصارت اور بصیرت کو ٹھنڈک پہنچاتا رہا۔ ماشاء اللہ اس کے پڑھنے سے دل پر جو روحانی کیفیت طاری ہوئی اور وجدان و ذوق نے جو طراوت اور بالیدگی محسوس کی وہ بیان سے باہر ہے بلاشبہ یہ تحریر ادبِ عالی کا ایک حسین مرقع و مرصع ہے اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ … ؎ تمام شب تری تحریر نے سونے نہ دیا اسی کے کیف نے تاثیر نے سونے نہ دیا عجب انداز میں یہ کیفیتِ قلب و جگر وفورِ شوق کی تعبیر نے سونے نہ دیا دلِ بے تاب کی وارفتگی کا حال نہ پوچھ مقامِ عشق کی تفسیر نے سونے نہ دیا ادبِ عالی کا فانیؔ یہی ہے تاج محل مجھے اس شوکتِ تعبیر نے سونے نہ دیا (القاسم فروری ۲۰۱۰ئ ، ص:۴۹) ٭ ٭ ٭ رہروانِ شوق ہے ہم رہنما ہو یا نہ ہو منزل مقصود کا ہم کو پتہ ہو یا نہ ہو (فانیؔ)