ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
کے فرزند ہیں۔ان کے وفات کے بعدان ہی کی چھوٹی سی رہائش گاہ (عقب مسجد حقانیہ)میں گزر بسر کررہے ہیں دنیا کے شور شرابوں سے دور اسی گوشۂ خلوت میں اپنے فکر ونظرکی دنیا میں محو اور قناعت سے مالامال تدریسی خدمات کا پینتیسواں سال ہے ‘‘۔(مشاہیر ص۹۲ج۲) مولانا محمد ابراہیم فانی ؒ اردو کے نامور ، کہنہ مشق اور قادرالکلام شاعر تھے ، آپ کی شاعری فصاحت وبلاغت ، لطافت ونفاست، سادگی وشستگی ، اور روانی وبے ساختگی سے بھر پور ہے جس کی طرف انہوں نے خود نشان دہی کی ہے … ہوں مرید میر و غالب شعر میں پھر بھی لیکن رنگ فانی اور ہے آپ کی شاعری میں اساتذہ کا رنگ وآہنگ اور طرز واسلوب نمایاں ہے ۔ آپ نے نظم کی جس صنف میں بھی طبع آزمائی کی اس میںفتح کے جھنڈے گاڑدیئے ۔ آپ کو عربی ، فارسی ، اردو، پشتوکے اشعار کا ایک بڑاذخیرہ یادتھا۔ جن کا استعمال اکثر اوقات اپنی گفتگواور تحریر میں بڑے خوبصورت انداز سے کرتے تھے ۔ اپنی شاعری کے متعلق وہ لکھتے ہیں ۔ ’’۸۳ء میں طبیعت اردو شاعری کی طرف مائل ہوگئی اور پھر اردو میں طبع آزمائی شروع کی ۔ چنانچہ ماہنامہ’’الحق‘‘ اکوڑہ خٹک ، ماہنامہ ’’الخیر‘‘ملتان، خدام الدین ، لاہور، ترجمان اسلام ، لاہور ، بینات،کراچی ، النصیحہ، چارسدہ اور دیگر اخبارات ورسائل میں راقم کی نظمیں اور غزلیں شائع ہوتی رہیں ۔ عمومی طور پر ان نظموں اورغزلیات کو پزیرائی حاصل ہوئی ۔ علاوہ ازیں عربی شاعری میں بھی مشق جاری رہی ۔ چنانچہ بندہ کا عربی مرثیہ جو کہ حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب قاسمی قدس سرہ مہتمم دارالعلوم دیوبند کے سانحہ ٔ ارتحال پر لکھا گیا تھا ۔ وہ جب ماہنامہ ’’الحق ‘‘ میں چھپا تو ’’الحق‘‘ ہی سے وہ مرثیہ دیوبند کے عربی ماہنامہ ’’الثقافہ‘‘ میں شائع ہو ا۔‘‘ ( نالۂ زار، ص۱۷) ممتاز شاعر جناب پروفیسر محسن احسان صاحب ، فانی ؔ مرحوم کی شاعری کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار یوں فرماتے ہیں ۔ ’’پشتو زبان وادب سے شغف اور پشتون معاشرے میں آنکھ کھولنا اور اس میں سانس لینے کے باوجود ابراہیم فانی ؔ کی اردوزبان وادب سے اتنی دلچسپی قابل تحسین ہے آپ ان کی موتیوں جیسے سچے اور کھرے جذبات واحساسات کو دیکھئے تو آپ کو یقین ہوجائے گا کہ دل کی گہرائیوں سے نکلی ہوئی بات کس طرح دل کی گہرائیوں میں اترجاتی ہے ۔ شوق اگرسچا اور جذبہ نیک ہو تو انسان کسی نہ کسی صور ت منزل تک رسائی کرہی لیتا ہے ۔ فانی ؔ صاحب کے جذبوں کی پاکیزگی اور احساسات کی نفاست یقینا انہیں اس سفر