ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
اور آخر میں فرماتے ہیں: ؎ باعث تسکین جان وروح ہے یاد نبی کیف آور ہے یہ ذکر جانفزائے مصطفی ایک غزل کے چند اشعا رہیں: راشوق جبیں سائی نہ انداز نوا بدلا مگر تیرا نہ اے ظالم یہ عنوان جفا بدلا تغافل ان کی عادت ہے منا جائیں مرا شیوہ نہ وہ طراز ادا بدلے نہ میں رنگ دعا بدلا کبھی تو مہرباں ساقی کبھی بے مہر بنتے ہو رویہ آپ کا ہم سے خدارا بارہا بدلا ’’رشک بتان آزری‘‘ کے عنوان سے حضرت امیر خسرو ؒ کی غزل پر تضمین لکھی ‘ فرماتے ہیں: بسمل من از ہجراں شدم برحوال خود نالیدہ ام برمن نگہ کن دلربا درخاک وخوں غلطیدہ ام اے گل عذار نازنیں برزلف تو گرویدہ ام آفاقھا گردیدہ ام مہربتاں ورزیدہ ام بسیار خوباں دیدہ ام لیکن تو چیزے دیگرمی ایک اور تضمین میں فرماتے ہیں : بہرسورقص چشم حور شب جائیکہ من بودم ہر اک وار ان کا بھرپور شب جائیکہ من بودم نگاہ نازسے لبریز پیمانے پئے ہم نے رہی دنیائے دل مخمور شب جائیکہ من بودم جنوں کو کامراں دیکھا خرد کو سرگرداں پایا نرالے تھے وہاں دستور شب جائیکہ من بودم ایک غزل کے مقطع میں کہتے ہیں: آج دل کے نام فانی سال نو کی یہ غزل جان من! موج حوادث سے نہ گھبرانا ذرا حضرت فانی ؒ میں یہی علم وادب تھا اورعمل تھا اوران پر مستزاد اخلاص وفنائیت تھی او رغذا کے طورپر تھی اور یہی ان کا درد تھا‘ یہی علاج تھا اور یہی شفا تھی۔ تداویت من لیلیٰ بلیلیٰ عن الھوی کما تداوی شارب الخمر بالخمر حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا ٭ ٭ ٭