ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
ماہنامہ ’’الحق‘‘ کے مدیر اور دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم مولانا سمیع الحق مدظلہ نے جو ادارتی شذرے ملک و ملت کی مشہور شخصیات کے سانحہ ہائے ارتحال پر لکھے تھے۔ بندہ نے وہ ادارئیے مرتب کئے اور ان پر تعلیقات اور حواشی کا اضافہ کیا، چنانچہ وہ ادارئیے اب’’کاروانِ آخرت‘‘ کے نام سے مؤتمرالصنفین دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نے کتابی شکل میں شائع کرائے ہیں۔ حضرت والد صاحب مولانا عبدالحلیم قدس سرہ کے انتقال پر پشتو زبان میں آں مرحوم کے تلامذہ اور بندہ کے احباب نے رقت انگیز اور پر درد مرثیے لکھے تھے بندہ نے وہ مراثی یکجا کرکے ’’غم بے شان‘‘ کے عنوان سے شائع کئے جس کا پیش لفظ ملک کے معروف نقاد، ادیب، ڈرامہ نگار، افسانہ نویس، شاعر اور مصنف جناب پروفیسر افضل رضاؔ نے لکھا۔ برادرم محترم جناب مولانا عبدالقیوم حقانی کی تالیفات پر راقم نے مفصل تبصرہ لکھا جو کہ ’’نقوش حقانی‘‘ کے نام سے شائع ہوچکا ہے ۔ حضرت والد صاحب مولانا عبدالحلیم قدس سرہ کے آمالی اور تقریرات پر کام شروع ہے انشاء اللہ وہ بھی بہت جلد زیور طباعت سے آراستہ ہوجائیں گے، یعنی مسلم شریف، بخاری شریف، بیضاوی شریف اور تلویح و توضیح اور مسلم الثبوت پر افادات بھی زیر ترتیب ہیں۔ راقم نے ملک و ملت کے مشہور علماء اور فضلاء کے سوانح ارتحال پر اردو میں مرثیے لکھے ہیں وہ بھی بہت جلد منظر عام آئیں گے، (اب وہ کتاب داغہائے فراق کے عنوان سے شائع ہوچکی ہے)پشتو زبان کا مجموعہ بھی مکمل ہوچکا ہے اور ’’ازغی د تمنا‘‘ کے نام سے پشتو غزلیات کامجموعہ طبع ہوگیا ہے۔اسی طرح مفکر اسلام مولانا مفتی محمود رحمۃ اللہ کے سانحۂ ارتحال پر جن شعراء نے نذرانہ عقیدت پیش کیا ہے نذر اشک کے عنوان سے بندہ نے وہ مراثی یکجاکئے ہیں۔ صوبہ سرحد کے مشاہیرعلماء و فضلاء کے حالات جو کہ وقتا فوقتا بندہ مضامین کی شکل میں ماہنامہ’’الحق‘‘ میں دیتا رہا، وہ مجموعہ بھی زیر ترتیب ہے ان میں اکثر مشاہیر وہ فضلاء ہیں جن کے حالات زندگی اور سوانح مطبوعہ نہیں۔ شیخ القرآن حضرت مولانا عبدالہادی صاحب شاہ منصوری کے سوانح حیات کے علاوہ اپنے اساتذہ کرام احباب اور دوستوں کی جدائی پر بندہ کے تاثرات بنام’’چند تابندہ نقوش چندرخشندہ نفوس‘‘ بھی تکمیل کے مراحل میں ہیں۔‘‘ ویسے تو جناب فانی کے پشتو، اردو، فارسی، اورعربی شاعری کے نمونے میری نظروں سے ماہنامہ’’الحق‘‘ کے صفحات پر گذرے تھے لیکن ان کے اردو شاعری کا یہ پہلا مجموعہ پہلی دفعہ مطالعہ کرنے کا موقع ملا۔۔۔۔۔۔ اردو کے مشہور شاعر فانی بدایونی کا کلام تو اردو ادب کے ایک ادنی طالب علم کی حیثیت سے پڑھا تھا لیکن پشتون فانی کا یہ مجموعہ اردو زبان میں مطالعہ کرنے کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ محمد ابراہیم فانی(جن کی مادری زبان پشتو ہے)