ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
(۲۱) اُستادِ محترم حضرت فانی ؒ نے راقم کو بھی بہت سی نصیحتوں سے نوازا۔ وقت بر وقت اصلاح اور رہنمائی کی کوشش کرتے خصوصاً صحافت کے حوالے سے تو حضرت کی رہنمائی بہت کارآمد ثابت ہوئی۔ اسلامک رائٹرز فورم کے حوالے سے اکثر فرماتے کہ یہ بہت اچھا قدم ہے۔ آج اُمت کو اسلامی لکھاریوں کی بہت ضرورت ہے۔ فورم کو وسیع کرنا چاہیے‘ زیادہ سے زیادہ ممبران بنائے جائیں‘ صحافتی کورس منعقد کیے جائیں۔ اتحاد اُمت کے داعی: حضرت فانی ؒ اتحاد اُمت کے زبردست داعی تھے‘ اجتماعیت پر بہت زور دیتے تھے۔ ہر ہر لفظ سے اتفاق و اتحاد کا جذبہ ٹپکتا تھا۔ اپنے قلم کے ذریعے اُمت کو اتحاد و اتفاق کا درس دیتے تھے۔ جس کا ثبوت حضرت کی اس تحریر سے ہوتا ہے جو کہ حضرت نے حج کے موقع پر تحریر فرمائی۔ تحریر کا کچھ حصہ من و عن نقل کیا جاتا ہے … ’’اسلام ایک آفاقی مذہب تا قیامت باقی رہنے والا دین اور اجتماعیت کا مظہر ہے۔ حج کے موقع پر مسلمانوں کا یہ عالمی اجتماع اُن کے اندر محبت رشتہ و تعلق اور اُخوت پیدا کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہوتا ہے۔ اسلامی اُخوت کا یہ بے مثال مظاہرہ دیگر مذاہب میں کہیں نظر نہیں آتا۔ اسلام مسلمانوں کو اتفاق و اتحاد اور یکجہتی کا درس دیتا ہے۔ عام باجماعت نمازیں یا جمعہ و عیدین کے موقع پر نمازوں میں مسلمان اجتماعی طور پر شرکت کرتے ہیں تاکہ اغیار کے مقابلے میں بنیان مرصوص کی طرح مضبوط قوت بن جائیں اور پھر حج کا یہ عالمی اور بین الاقوامی اجتماع اس اجتماعیت کا آخری مرحلہ ہے۔ اگر مسلمانانِ عالم اپنی اسی اجتماعیت اور اُخوت و محبت کو بروئے کار لائیں تو انشاء اللہ وہ کبھی محکوم و مقہور اور مظلوم نہیں رہیں گے اور نہ اغیار کی غلامی اور اُن کے در کی درویزہ گری اُن کا مقدر ہوگی۔ آج عالم اسلام کی مجموعی زبوں حالی ہمارے اپنے اعمال کی وجہ سے ہے‘ اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنے آپ کو پہچانیں‘ اپنے تشخص پر غور کریں‘ اپنی عظمت رفتہ کو یاد کریں‘ اسلام کی روح پر عمل کرنے کی سعی کریں۔ پھر اس کا نتیجہ ایک تاب ناک مستقبل اور بارُعب قوم کی صورت میں اقوام عالم کے سامنے آشکار ہوگا۔‘‘ (ماہنامہ الحق شمارہ نمبر 541 ستمبر 2010ئ) ٭ ٭ ٭ ماضی کے جھروکوں میں دیکھا رنگین نظارے یاد آئے زخموں کے فوارے یاد آئے فرقت کے شرارے یاد آئے (فانیؔ)