ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
اشکال پڑتے ہیں دیکھئے استادوں کا ناک میں دم آجاتا ہے ۔ طالب علموں کو سمجھاتے سمجھاتے پھر تصوف تو اور باریک ہے اس کے لئے تو معقول سے زیادہ بحث مباحثہ کی ضرورت ہونا چاہئے اور نہ معلوم وحدت الوجود ہی کے مسئلہ کو لوگوں نے کیوں تختہ مشق بنا رکھا ہے ۔ اور کہتے ہیں اس پر اشکال پڑتے ہیں میں کہتا ہوں اسلام کا پہلا ہی کلمہ لا الہ الا اللہ بھی اشکال سے خالی نہیں اگر کوئی کہے کہ جملہ خبریہ ہے اور جملہ خبر یہ محتمل صدق وکذب ہوتا ہے تو مفید یقین کو نہ ہوا ۔ بھلا ایک گنوار کو کوئی اس کا حل سمجھا تو دے تو کیا اس سے لازم آتا ہے کہ کلمہ نعوذ باللہ قابل ترک یا محل شک ہے ۔ کسی بات کا باریک ہونا اور بات ہے اور غلط ہونا اور بات اشکال ہونے کے اگر یہ معنی ہوں کہ یہ مسئلہ مشکل ہے تب تو مسلم ہے مسئلہ وحدۃ الوجود بے شک دقیق اور مشکل ہے اور اگر یہ معنی ہوں کہ اس پر ایسے اعتراض ہیں کہ اٹھ نہیں سکتے جیسے تثلیث پر بہت سے اشکال ہیں تو یہ مسلم نہیں مسئلہ وحدۃ الوجود بالکل صحیح اور ثابت ہے ۔ کچھ غبار اس پر نہیں ہے ۔ مشکل جس درجہ میں بھی کہا جائے سارا ہی تصوف مشکل ہے ۔ جب مشکل ہے تو تصوف کیسے مشکل نہ ہو ۔ معقول قال ہے اور تصوف حال اور معقول تو قال ہے اور تصوف حال حالی مسئلہ پور پورا تو حل جب ہی ہوتا ہے ۔ جب حال حاصل کیا جائے ۔ آجکل لوگ بڑی دوڑ اس کو سمجھتے ہیں کہ مسئلہ وحدت الوجود میں بحث کر لیں کچھ اشکال نکال لیں ۔ جس مجلس میں پہنچیں اسی کو چھیڑ دیں جس سے معلوم ہو کہ یہ بڑے عارف ہیں ۔ حالانکہ اگر یہ مسئلہ سمجھ بھی لیا جائے تو کچھ کمال نہیں تا وقت یہ کہ حال میں نہ آجائے ۔ سو اتنی آجکل ہمت نہیں ۔ بزرگوں کے شیون مختلف ہوتے ہیں ۔ ایک بزرگ سے پوچھا گیا کہ سنا ہے کہ بزرگوں کے شیون مختلف ہوتے ہیں ۔ دیکھنا چاہتا ہوں کہا فلاں مسجد میں جاؤ وہاں تین بزرگ بیٹھے ہیں وہاں جاکر تم کو معلوم ہو جائے گا ۔ انہوں نے ایسا ہی کیا جا کر دیکھا تو مسجد میں تین صاحب ذکر کر رہے ہیں ۔ ایک بے ادب آیا اور اس نے ایک بزرگ کے ایک دھول ماری وہ اٹھے اور ان کے بھی ایک دھول ماری اور بدستور جاکر ذکر میں مشغول ہو گئے ۔ پھر اس نے دوسرے بزرگ کے دھول ماری وہ بولے بھی نہیں ۔ اور اپنے کام میں لگے رہے ۔ پھر اس نے تیسرے