ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
صاحب کی بہت قدر کرتا ہوں آپ بڑے ریفارمر تھے اور بہت اصلاح قوم کی کی ۔ رہی نبوت سووہ صرف ایک مذہبی خیال ہے ۔ مسلمانوں نے خوش عقیدگی کی وجہ سے مان لیا ہے بتایئے ایسے شخص کے کفر میں کیا شبہ ہے یااسلام ایسی چیز ہے کہ کسی طرح جاہی نہیں سکتا کفر کے عقیدے دل میں رکھو اور کلمات کفر زبان سے بکو اور اسلام ہے کہ اس میں فرق ہی نہیں آتا ۔ حضرت اسلام خداوند تعالی سے ایک خاص تعلق کا نام ہے ۔دنیا میں جو ذرا سا بھی بڑا ہے وہ کسی کو منھ بھی نہیں لگاتا ۔ پھر کیسے ہوسکتا ہے کہ خداوند تعالی سے کوئی تعلق قطع کرے اور خدا تعالی اس سے زبردستی ،جوڑتے پھریں ۔ اگر مرنے کھپنے پر بھی بندہ کے تعلق کو خداتعالی منظور فرمالیں تو زہے قسمت اور زہے عنایت ہے سوا س قسم کے کلمات بکنے سے یقینا اسلام جاتارہتا ہے اور غضب یہ ہے کہ اس شخص کے نکاح میں ایک مسلماں عورت ہے نکاح کسی طرح قائم نہیں ۔ اور جھڑاجھڑ بچے بے نکاح ہورہے ہیں ۔ تعلیم یافتہ ہونے کا نام لگ جانے سے عوام الناس میں ایسے لوگوں کی عزت ہوجاتی ہے اور ان کا اثر پڑتا ہے بتائیے کہ اتنا نقصان مسلمانوں کو غیر قوم سے پہنچ سکتا ہے ۔ ہرگز نہیں اب مولوی جو اس تعلیم سے منع کرتے ہیں ۔ تولوگ تعجب سے پوچھتے ہیں کہ صاحب دنیاوی تعلیم میں کیا حرج ہے ۔ مگر جو نتائج ظہور میں آرہے ہیں ان کو بغور دیکھئے ۔ جدید تعلیم کے متعلق ایک قصہ بریلی کا ایک لڑکا میرے سامنے لایا گیا ۔ کہ اس کوذرا نصیحت کردیجئے یہ نماز نہیں پڑھتا میں نے اس پوچھا کہ بھائی نماز کیوں نہیں پڑھتے ۔ اس نے کہا کہ سچ یہ کہدوں میں تو خدا تعالی کے وجود ہی کاقائل نہیں یہ کہا اور کہہ کر رو یا اور کہنے لگا کہ میرے ماں باپ سے مواخذہ ہوگا کہ مجھے علم دین نہیں پڑھایا اور نہ نیک صحبت کی طرف کبھی توجہ دلائی ۔ گورنمنٹ کالج کو ترجیح یہ لڑکا ایک اسلامی کالج میں پڑھتا تھا ۔ اب دیکھئے اس کی کیا حالت ہے میں نے ان لوگوں سے کہا کہ اس کو اس کالج سے نکال کر گورنمنٹ کالج میں بھیجئے وہاں یہ اتنا خراب نہ ہوگا جتنا کہ یہاں