ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
بڑے شرم کی بات ہے کہ ہم نے تو کثرت سے ہندوؤں کی رسمیں اختیار کر رکھی ہیں بھلا ہندوؤں نے بھی کوئی رسم ہماری لی ہے ۔ قطع نظر گناہ سے غیرت بھی تو کوئی چیز ہے ۔یہ اور بات ہے کہ ہندوؤں میں سے کوئی خاص شخص مسلمانوں کی کوئی عادت اختیار کرے ۔ مگر ساری قوم میں کوئی رسم ہماری نہیں چھیلی اور ہمارے یہاں ان کی رسمیں ساری قوم میں موجود ہیں ۔ حالانکہ مشرکین کی کوئی بات بھی نہیں لینا چاہئے ۔ ہمارے اسلام میں اپنی عادات اور تعلیمات بہت کافی اور سب سے اچھی موجود ہیں ۔ پھر کیا ضرورت ہے کہ ہم دوسروں کی معاشرت لیتے پھریں ۔ اور معاشرت دین سے کوئی الگ چیز نہیں ہے وہ بھی دین کا ایک جزو ہے کیونکہ دین کے پانچ جزو ہیں ۔ عقائد ۔ عبادات ۔ معاملات ۔ معاشرت ۔ اخلاق پانچوں جزو کسی کے اندر پورے ہوں تب اس کو دیندار کہیں گے ۔ دیکھئے حسین وہ شخص ہے جس کا چہرہ بھی ٹھیک ہو آنکھیں بھی ٹھیک ہوں قد بھی ٹھیک ہو اگر ایک بات میں بھی کمی ہو اور ذرا سا بھی عیب ہو تو حسین نہ کہا جائے گا ۔ مثلا سارا جسم ٹھیک ہو ۔ لیکن نکٹا ہو تو اس کو حسین نہیں کہا جائیگا اور آجکل مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ پونچوں چیزوں میں سے ایک چیز بھی نہیں اور حسین بننے کو تیار ہیں ۔ اور اگر بعض افراد میں اجزائے دین ہیں بھی تو سارے اجزاء نہیں ایک دو کو لے کر باقی کو چھوڑ دیا ہے اور سمجھتے ہیں کہ ہم کامل ہو گئے ۔ یا د رکھو کامل وہ ہے جو سب اجزاء کو لے سب چیز مسلمانوں کی ہی ہوں کوئی چیز مشابہ کفار نہ ہو ۔ حدیث میں آیا ہے کہ میری امت میں تہتر فرقے ہو جائیں گے ۔ سوائے ایک کے پوچھا گیا کہ وہ ایک کونسا ہے ارشاد فرمایا وہ ، وہ ہے کہ جو میرے اور میرے اصحاب کے طریقہ پر ہو ۔ سو یہ لفظ جو ترجمہ ہے ما کا عام ہے کیا مطلب کہ وہ اجزائے خمسہ میں متبع ہو ۔ قولا بھی فعلا بھی ۔ اور اتباع قولی عام ہے خواہ قول جزئی ہو یا قول کلی ہو جس سے کہ قاعدہ کلیہ ثابت ہو پس اجازت کے موقعہ پر جائز فعل کا کرنا بھی قول کلی کا اتباع ہے ۔ اس شبہ کا جواب کہ علماءمیں پورے متبع نہیں میرے اس جملہ سے یہ اعتراض اٹھ گیا جو ممکن ہے کہ کسی کو ہوتا کہ مولوی لوگ بھی پورے متبع نہیں مثلا چکن پہنتے ہیں ۔حالانکہ حضور ﷺ سے یا صحابی سے چکن پہننا ثابت نہیں اصل یہ ہے کہ عادات میں اصل اباحت ہے ۔ جو وضع شریعت میں ممنوع نہ ہو ۔ (تشبہ بھی ممانعت کی علت ہے ۔) تو اس میں کچھ