ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
قدرتی ہیبت مسافروں پر ایسی پڑتی کہ پاس نہ آتے یہاں تک کہ بعض مسافروں نے آپس میں جگہ کی تنگی کی وجہ سے چرچا کیا کہ سب کو تو دق کر رہے ہوں ان دو آدمیوں نے دو بنچیں گھیر رکھی ہیں ان کو کیوں نہیں اٹھا دیتے کہ دب کر بیٹھ جائیں اس پر بھی کسی کی ہمت نہ ہوئی اور ہم تماشا دیکھتے رہے ۔ ایک ولایتی بھی حضرت والا کے برابر بیٹھا تھا ۔ اس نے صورت شکل سے پہچانا کہ یہ کوئی عالم درویش ہیں اس کے سر میں درد تھا ۔ حضرت سے دم کرایا فورا آرام ہوگیا ۔ کچھ دیر تک اس کی وجہ سے مسافر اس بنچ پر نہ آئے لیکن جب زیادہ ہجوم ہوا تو اس کو بھی اٹھا کر بٹھا دیا اور بہت تھوڑی جگہ اس کو ملی ۔ لیکن حضرت والا کے پاس آنے کی کسی کو ہمت نہ ہوئی ۔ حضرت کے اسباب سفر کا ذکر حضرت والا کے ساتھ کے اسباب کا ذکر ۔ ایک بنڈل بستر کا تھا اس میں بچھونا مع اوپر کی چادر کے اور مومی چھینٹ کا لحاف تھا اور ایک کنٹوپ دوہرائے روئی کا سیاہ رنگ غالبا کسی اونی کپڑے کا تھا ۔ اس میں بند بھی لگے ہوئے تھے رات کو سوتے وقت اس کو اوڑھ کر سوتے اور سحر کو تا فراغ از ضروریات ووضو وغیرہ اوڑھے رہتے بعد ازاں عمامہ باندھتے تھے اور بستر میں ایک تھیلی سنگین کپڑے کی تھی ۔ جس میں ایک جوڑی جوتا رہتا یہ جوتا وہ تھا جو حضرت ہوا خوری کے وقت استعمال کرتے حضرت کے استعمال میں دو جوڑے رہتے ہیں ۔ ایک ہوا خوری کے واسطے اور ایک دوسرے اوقات کیلئے سفر میں ایک جوڑے کو اس تھیلی میں کر کے بستر میں باندھ دیا جاتا ۔ بستر کے اوپر ایک بستر پوش گاڑھے کا لپیٹ کر چمڑہ کے بستر بند سے باندھ دیا گیا تھا ۔ ادب کی تعلیم اور ایک چمڑہ کا بیگ تھا ۔ جس میں دو تین جوڑے کپڑے اور مناجات مقبول اور چند کاغذات تھے یہ بیگ اٹاوہ میں کسی مخلص خادم نے بنوایا تھا اور چمڑہ میں لفظ ( محمد اشرف علی ) کندہ کرا دیا تھا ۔ اس کا حضرت اتنا ادب کرتے تھے کہ حتی الامکان نیچے اور جگہ بے جگہ نہ رکھتے تھے اور ایک ٹوکری اوپر دستہ لگی ہوئی تھی جس میں متفرق اشیاء رکھی جاتیں جیسے مسواک ، گھڑی دوا ، ناشتہ ، لوٹا ، سرمہ دانی خطوط کی تھیلی وغیرہ ۔ لوٹا حضرت کے ساتھ ٹین کا تھا اور ایسا پرانا کہ تلی بھی گر گئی تھی ٹوکری میں کٹورے دو تھے ایک بہت