ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
رواج کے پیچھے طبیعت کے خلاف کیوں کوئی چیز اختیار کی جائے ۔ اصل یہ ہے کہ تکلفات عادت کے اندر داخل ہو گئے ہیں ۔ اور طبیعت ثانیہ بن گئے ہیں ۔ کھانے پینے کا بھی قاعدہ قانون بن گیا ہے صحابہ کے طریق کو چھوڑ دیا ہے وہ بالکل سادہ زندگی کو پسند کرتے تھے ۔ جو کا آٹا بے چھنا کھاتے تھے ۔ اتنا نہ ہو تو کچھ تو مشابہت ہو ۔ سادگی چاہئے آجکل مشغلہ علم دین سب سے اچھا ہے ۔ فرمایا دین کی تعلیم سے بہتر آجکل کوئی خدمت نہیں جس کو خدائے تعالی علم دے تو اس کے لئے اس سے بہتر کوئی اور مشغلہ نہیں اس کی آجکل سخت ضرورت ہے ۔ اور فضیلت بھی اس کی اس قدر ہے کہ شاید ہی کسی دوسرے عمل کی ہو جب تک تعلیم کا سلسلہ چلا جائیگا ۔ قیامت تک نامہ اعمال میں ثواب بڑھتا جائے گا ۔ مناسبت سے اصلاح جلد ہوتی ہے اصلاح باطن کا ذکر ہوا تو فرما یا اس طریق میں زیادہ نفع مناسبت سے ہوتا ہے ۔ طبعی مناسبت ہو ۔ یا مناسبت پیدا کر لی جائے تب نفع ہوتا ہے ۔ اس واسطے میں طالب علم کو پاس رکھتا ہوں ۔ بعض نا سمجھ لوگ اس کو بڑی سخت شرط سمجھتے ہیں حالانکہ اس کی سخت ضرورت ہے ۔ اور اس سے اتنی جلدی کام ہوتا ہے کہ ویسے نہیں ہوتا وجہ یہ کہ اس سے مناسبت پیدا ہو جاتی ہے اور جب تک مناسبت نہ ہو تو ہزار مجاہد ہ وریاجت کر ے نفع نہیں ہو تا ۔ سفر الہ آباد کے لئے تجویز یں ہوئیں معلوم ہوا کئی لائنیں جاتی ہیں جس میں راستہ مختصر ہو اور وقت کم صرف ہو اس کو اختیار کرنا چاہئے ۔ فرمایا ایسےموقعوں پر جغرافیہ کے جاننے کی ضرورت ہے جس سے طالب علم کم آشنا ہیں پھر فرمایا مگر جغرافیہ کے نہ جاننے سے کبھی بحمد اللہ نقصان نہیں ہوا ۔ اگر چہ لوگ علماء کو اس وجہ سے بے وقوف کہتے ہیں ( حالانکہ ضروریات میں باہم حفظ مراتب نہ کرنے سے بے وقوف خود ہیں ۔ زادہ الجامع ) اچھا کھائے تو اچھا کام بھی کرے فرما یا اچھا کھانے میں کچھ حرج نہیں ۔ کام بھی اچھا کرے ۔ ایک شخص مجاہدہ اس طرح کرتے تھے کہ نفس نے پلاؤ کی خواہش کی انہوں نے کہا اچھا پلاؤ ہی ملے گا ۔ اور پلاؤ پکایا اور نفس سے کہا دس رکعت نفل پڑھ تو یہ ملے گا جب دس پڑھ لیں تو کہا آٹھ اور پڑھو تب ملے گا ۔ جب آٹھ اور پڑھ لی تو پلاؤ کھلا دیا ۔ اور وعدہ پورا اس واسطے کرتے کہ اگر نہ کرتے تو پھر وہ کام کرکے نہ دیتا ۔