ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
ہوا کہ امام صاحب نےقدر غیر مسکر کو جائز کہا ہے ۔ اور حدیث میں اس کےخلاف کی تصریح موجود ہے یہاں امام صاحب کے قول کو چھوڑدیتے ہیں ۔مگر اس کےلئے بڑے متبحر کی ضرورت ہے ۔کسی مسئلہ کی نسبت یہ کہنا بڑی مشکل ہے کہ اس میں دلیل سوائے قیاس کےکچھ نہیں ہے اس واسطے کہ کہیں احتجاج بعبارت النص ہوتا ہے ۔ اور کہیں باشارۃالنص ۔ اور یہ سب احتجاج بالحدیث ہے۔ البتہ مااسكر كثيره فقليله حرام کے خلاف واقعی کوئی دلیل سوائے قیاس کے نہیں ہے ۔ رہے آثار صحابہ سو وہ حدیث کے مقبل نہیں ہوسکتے ۔ فرمایا ایک صاحب کہتے تھے کہ غیر مقلدین جو عمل بالحدیث کادعوی کرتے ہیں اس سے کیا مراد ہے بعض احادیث مراد ہیں یا کل اگر بعض مراد ہیں تو ہم بھی عامل بالحدیث ہیں ۔ اور اگر کل مراد ہیں تو وہ عامل بالحدیث نہیں کیونکہ تعارض کے وقت دو حدیثوں میں سے ایک کو ضروری چھوڑنا پڑتا ہے ۔ سب وشتم کرنے والوں کے چہروں پر نور ایمان نہ ہونے کی وجہ فرمایا جولوگ اہل حق کوسب وشتم کرتے ہیں ان کے چہروں پر نور علم نہیں پایا جاتا ۔ بلکہ خالص کفار اتنے ممسوخ نہیں پائے جاتے جتنے یہ لوگ ہیں اس کی وجہ میں میں نے بطور لطیفہ کے کہا تھا کہ کفر فعل باطن ہے اس کا اثر چھپا ہوا رہتا ہے ۔ اور سب وشتم فعل ظاہر ہےاس کااثر نمایاں ہوجاتا ہے ۔ انگریزی خوانوں پر نور ایمان نہ سہی ۔ مگر شان تو ہوتی ہے ان میں وہ بھی نہیں خدا بچائے ۔ شعر چوں خدا خواہد کہ پردہ کس درد ٭ میلش اندر طعنہ پاکاں برد دیگر چوں خدا خواہد کہ پوشد عیب کس ٭کم زند درعیب معیوباں نفس تبیض ختم 8 ربیع الثانی 1335 ھ بمقام میرٹھ یہ تقریر سب ریل میں ہوئی۔ مابین اسٹیشن مئو واعظم گڈھ ۔