ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
اور ارفع شان کےلئے لگاتے ہیں معلوم ایسا ہوتا ہے کہ اس کی ایجاد تو غرض صحیح کے لئے تھی اس میں پھر نمود اور تفاخر شامل ہوگیا ۔اور اب تک بھی غرض صحیح اس میں موجود ہے چنانچہ میں نے ایک گاڑی بان سے پوچھا کہ تم لوگ گھنٹہ اور ٹالییں کیوں لگاتے ہو کہا اس سے بیل چلتے زیادہ ہیں اور ہاتھی کے گھنٹہ سے راستہ والوں کی اطلاع کےعلاوہ یہ بھی فائدہ ہے کہ آبادی میں کو جائے تو وہ عورتیں پردہ کر لیں جن کے مکانوں کی دیوار یں پست ہیں محدثین نے اس کی علت صرف یہ سمجھی ہے کہ جرس سے اس واسطے منع فرمایا گیا ہے کہ دشمن کو خبر نہ ہوجائے یہ علت سوائے جہاد کے اور کہیں نہیں پائی جاتی ۔ اس واسطے سوائے مجاہدین کے قافلہ کے اور کہیں ان کےنزدیک منع نہ ہوگا ۔ اور فقہاءنے علت تفاخر کو سمجھا لہذا جس جگہ بھی یہ علت ہو منع ہوگا تو فتوی محدثین کا اس بارہ میں اوسع ہے ۔ فقہاء سےمحدثین کا مطلح نظر روایت ہوتی ہے اور فقہ درایت سے کام لیتے ہیں ۔ جیسے غنا محدثین کے نزدیک بلامزامیر جائز ہے کیونکہ حدیث میں لفظ ،،معارف ،،کا آیا ہےاور فقہاءکے نزدیک بلامزامیر بھی جائز نہیں ۔ غنا کے متعلق فقہاء ومحدثین اور صوفیہ کا اختلاف کیونکہ وہ علت کو سمجھتے ہیں اور وہ خوف فتنہ ہے ۔ وہ جیسے مزامیر میں ہے غنا صرف میں بھی موجود ہے ۔ محدثین موقع نص سے تجاوز نہں کرتے اور فقہاءاصل منشا ء حکم کو معلوم کرکے دیگر مواقع تک حکم کو متعدی کرتے ہیں (پھر ایک مضمون کےسلسلہ میں محقیقن کا ذکر ہوا ۔ اسپر فرمایا ) محقق کی نظر بہت وسیع ہوتی ہے وہ حقیقت کا جویاں ہوتا ہے لایعنی باتوں میں پڑنا نہیں چاہتا ۔ صحابہ کااختلاف تحقیق پر مبنی تھا صحابہ کی شان یہی تھی ان کے آپس کے اختلافات دیکھ کر شبہ ہوسکتا ہے کہ ان کےکیسے اخلاق تھے ۔ چنانچہ بعض جاہل ان حضرات پر اعتراض کرتے ہی ہیں۔ لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ جہاں موقعہ اتحاد کا ہوتا تھا ۔وہاٖں ایسے ایک جان دو قالب ہوتے تھے کہ کہیں دنیا میں اس کی نظیر نہیں ملتی یہ دونوں باتیں کیسے جمع ہوں کہ اخلاق ایسے خراب ہوں کہ ایسی ایسی منازعتیں ان میں اور دوسرے وقت وہ ہی حضرات ایسے پکے دل ہوجائیں گویا منازعت کا ان میں مادہ ہی نہیں ضرور ہے کہ وہ منازعت فساد و اخلاق پر مبنی نہ تھی بلکہ تحقیق پر مبنی تھا ۔