ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
ہیں اس کے بعد اہل شہر چنانچہ میں نے سب کے نام موافق ترتیب مذکور کے لکھ لئے جو صاحب ہمیر پور سے لینے ائے تھے ، ہمراہیوں کا بھی اور باہر سے آنیوالوں کا بھی کرایہ خود دینا چاہتے تھے ۔ حضرت نے فرمایا کہ آپ تو دینے کو تیار ہیں مگر ساتھ والوں سے بھی دریافت کر لیا جائے کہ کون لیتا ہے اور کون نہیں ۔ پھر قبول کرنے میں یا نہ کرنے میں ان کو آزادی دیجئے خواہ آسانی کیلئے یوں کیجئے کہ سب کا کرایہ حیکم صاحب کو دیجئے وہ سب سے الگ الگ دریافت کرلیں گے اور جو صاحب نہ لیں گے ان کا کرایہ آپ کو واپس دے دینگے اس سے سب کا خیال معلوم ہو جائے گا ۔ نہایت آزادی کے ساتھ اور جو اہل شہر میں سے جائیں گے وہ جانیں اور آپ جانیں غرض ایسا ہی کیا گیا ۔ سوائے ایک صاحب کے سب نے کرایہ قبول کر لیا اور سب کو واپسی تک کا کرایہ دے دیا گیا ۔ چنانچہ ہمیر پور کے اسٹیشن سے تا شہر یکوں میں گئے دوسرے روز صبح کو حضرت والا نے ایک صاحب سے فرمایا کہ جو یکے شہر تک آئے تھے جن صاحبوں نے ریل کا کرایہ قبول کر لیا تھا ان کا کرایہ تو صاحب خانہ کے ذمہ ہے ان کے علاوہ جو صاحب ھتے وہ اپنا کرایہ ایک صاحب کے پاس جمع کر کے صاحب خانہ کے پاس پیش کریں وہ نہ لیں تو دوسری بات ہے مگر آپ کو دینا چاہئے چنانچہ جمع کرکے جو صاحب خانہ کی طرف سے منتظم تھے ان کے سامنے پیش کیا گیا انہوں نے لے لیا ( حضرت کا ہر کام نہایت انتظام سے ہوتا ہے ۔ اصول حضرت کا یہ ہے کہ کسی پر بار نہ ہو ) ۔ شامیانے کی وجہ تسمیہ واقعہ : حضرت نے مجھ سے پوچھا کہ شامیانے کو شامیانہ کیوں کہتے ہیں ۔ میں نے کہا مجھ کو نہیں معلوم اس پر فرمایا ۔ ارشاد : شامیانہ اہل شام کی ایجاد ہے حج میں جو شامی لوگ آتے ہیں تو اللہ اکبر ان کے ساتھ بڑے بڑے خیمہ اور شامیانے ہوتے ہیں گو یہاں کی نسبت ان شامیانوں میں کچھ تغیر ہے مگر ایجاد وہیں کی ہے ۔ فقط ۔ ہمیر پور میں مستورات کا بیعت ہونا جس روز ہمیر پور میں حضرت والا پہنچے بعد مغرب وعظ ہوا ۔ جس میں مستورات بھی تھیں صبح کو چند مستورات کی طرف سے درخوست بیعت کی ہوئی چنانچہ حضرت والا ان کے مکانوں پر خود تشریف لے گئے اور ان کو بیعت فرمایا ۔ جب بیعت کرنے کیلئے اندر گئے تو مکان کے اندر پردہ ہو رہا تھا تو میں نے