ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
نئے آدمی سے از خود تعارف پیدا کرنا خلاف غیرت ہے فرمایا یوں بوسطہ تعلقات سب مسلمان تو ہیں دل نہیں چاہتا کہ کسی نئے آدمی سے تعارف پیدا کروں مجھے اس سے غیرت آتی ہے میں نے کسی کو خبر نہیں کی ہے کیونکہ قیام کا ارادہ نہیں ہے ۔ نیز میں اس سفر میں مجع کرنا نہیں چاہتا کیونکہ مقصود استراحت ہے میں چاہتا تھا کہ مطلق کسی کو خبر نہ ہو اور نہ کسی سے ملوں ۔ سفر میں بلا ضرورت جمعہ کا نہ چھوڑنا آج جمعہ کی نماز کیلئے جانا ضرور ہے گو جمعہ میں نہ جانا بھی ممکن ہے کیونکہ ہم لوگ مسافر ہیں مگر دل نہیں چاہتا کہ موقع اور فرصت ہوتے ہوئے جمعہ چھوڑیں جو کوئی وہاں ملے گا مل جائے گا ، یہاں پہلے سے کچھ اشخاص سے تعارف ہے ۔ جامع مسجد کے راستہ میں لوگوں کی نظریں حضرت والا پر پڑتی تھیں ۔ اور مشک آنست کہ خود بوید نہ کہ عطار گوید کا مصداق تھا جتنا چھپانا چاہا اتنی ہی شہرت ہوتی تھی اور سیماھم فی وجو ھھم کا ظہور تھا ۔ جامع مسجد میں چپ چاپ جاکر بیٹھ گئے ۔ اول صف میں حضرت والا اور پیچھے حضرت کے دوسری صف میں احقر تھا ۔ نماز سے پہلے ایک بوڑھے آدمی نے حضرت سے مصافحہ کیا ۔ پس نماز پڑھتے ہی تمام آدمی ٹوٹ پڑے حضرت والا جلدی جلدی مصافحہ کرتے ہوئے باہر تشریف لے گئے اور فرما دیا کہ مجھے سکیرٹیری صاحب کے مکان پر جانا ہے ۔ چنانچہ سیکریٹری صاحب کے مکان پر پہنچے سیکریٹری صاحب نے احقر سے قبل نماز پوچھا تھا کہ کچھ انتظام مٹھائی اور چائے وغیرہ کا کیا جائے ۔ احقر نے کہا کہ بالکل نہیں حضرت اس کو بالکل داخل رسم سمجھتے ہیں اگر آپ کا دل مانے تو تھوڑی گنڈیریاں گتے کی بنوا لیجئے گا ۔ مگر انہوں نے اس کو بھی اڑادیا اور صرف پان الائچی پیش کیا اور غالبا عطر بھی تھا ۔ بعض زائرین سیکرٹری صاحب کے مکان پر پہنچ گئے سکیریٹری صاحب حضرت کو زنانہ مکان میں بلا کر لے گئے اس کے بعد احقر کو بھی اندر بلا کر لے گئے کیونکہ احقر مریضہ کا معالج رہ چکا تھا ۔ مریض کیلئے معمولات میں تخفیف درمیان میں پردہ ڈال کر اس طرف مستورات ہو گئیں اور ادہر حضرت والا اور بندہ رہے سیکرٹری صاحب کے اہل خانہ نے عرض کیا میں سخت علیل ہوں بولنا بھی مشکل ہے اور اب مجھ سے کچھ بھی نہیں ہو سکتا ۔ سوائے اس کے کہ لیٹ کر نماز بمشکل پڑھ لیتی ہوں ۔ فرمایا بس یہی کافی ہے زبان سے اللہ