ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
تكم صاعقة عاد وثمود ۔ اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم نہیں مانو گے تو میں ڈرتا ہوں اس عذاب سے جو عاد اور ثمود پر آیا تھا ۔ اس آیت کو سنکر وہ کہتا ہے خدا کیلئے بس کیجئے ۔ اور وہاں سے اس کو دیکھ کر کہا کہ یہ گیا تھا اور چہرہ لے کر آرہا ہے ۔ اور چہرہ لے کر ابو جہل کی فراست اور دانائی اور عقل مندی میں مشہور تھا وہ بشرہ سے یہ سمجھ گیا کہ اس پر بھی کچھ اثر ہو گیا ۔ قرآن شریف کی دلربائی کیونکہ قرآن شریف کی دلربائی کفار بھی جانتے تھے ۔ حتی کہ یہ تجویز ہو ا کرتی تھی کہ جس وقت حضورﷺ قرآن شریف پڑھا کریں اس وقت گڑ بڑ کیا کرو اور غل مچایا کرو تاکہ کو ئی سننے نہ پائے کیونکہ سننے کے بعد ممکن نہیں کہ قرآن کی طرف کشش نہ ہو اس کا ذکر آیت میں ہے ۔ وقا ل الذين كفروا لا تسمعوا لهذا القرآن والغو فيه لعلكم تغلبون اور یہاں سے خد ا کی قدرت بھی نظر آتی ہے کہ عقلمندوں کو ایسے گڑھوں میں گراتا ہے کہ قرآن کے اس قدر قائل اور فراست اوردانائی اور عقلمندی میں مشہور مگر ایمان نہ لاتے تھے ۔ سچ یہ ہے کہ ہدایت بلا توفیق خد اوندی کے نہیں ہو سکتی ۔دیکھئے عقلاء یورپ موجد ہیں ایسے صنائع کے جن کی ایجادوں سے حیرت ہوتی ہے ۔ مگرایسے صریح مغالطہ میں پڑے ہوئے ہیں کہ نہایت درجہ قابل حیرت ہے جس قدر عقلمندی میں ۔۔۔۔۔ اعلی درجہ رکھتے ہیں اسی قدر ان میں دہریت ہے ۔ اور خدا کے منکر ہیں دنیا میں تو کوئی فعل بلا فاعل کے نہ ہو سکے اور اتنے بڑے عالم کے لئے صانع کی ضرورت تسلیم نہیں کرتے ۔ یہ قدرت خدا کا نظارہ ہے ۔ غرض ابو جہل نے اسے دور ہی سے دیکھ کر کہا کہ یہ گیا تو اور چہرہ لے کر ، اور آیا اور چہرہ لے کر ۔۔۔۔ وہ جب پہنچا اس نے سارا واقعہ بیان کیا ۔ اور کہا جب انہوں نے یہ آیت پڑھی ہے تو مجھے ایسا معلوم ہوا کہ بس اب بجلی گرنے کو ہے ۔ میں اپنی جان بچا کر بھاگا ۔ دیکھئے اس واقعہ سے ثابت ہے کہ عورتیں بھی آپ کے سامنے پیش کی گئیں تو اس کہنے کی گنجائش نہیں رہی کہ بیوہ عورتیں اس واسطے کی تھیں کہ کنواری لڑکیا ں نہ مل سکتی تھیں ۔ جب کہ آپ نے باوجود کنواریاں مل سکنے کے بیوہ عورتوں سے عقد کئے تو