ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
ہے نہ داڑھی میں کنگھی ہے ایک ہونق سا رہتا ہے خواجہ صاحب نے یہ قصہ آکر مجھ سے بیان کیا میں نے کہا اور تو کچھ بھی ہو مگر اس سے یہ بڑا فائدہ ہوا کہ ان کے ذہن میں اب یہ تو نہ رہا ہوگا کہ میں نے آپ کو بگاڑا ہے ۔ بات یہی ہے کہ ذکر اللہ سے تعمیر باطن ہوتی ہے اور تعمیر ظاہر میں فرق ضرور آجاتا ہے ۔ احوال اور موارد اور خوارق اہل باطل سے بھی ہوتے ہیں فرمایا احوال اور مواجید اہل باطل پر بھی ہوتے ہیں اور خوارق اہل باطل سے بھی صادر ہو سکتے ہیں تو یہ سب علامات حقانیت نہیں ہو سکتے اور مابہ الفرق صرف شریعت رہی اگر صاحب حال مواجید وخوارق متبع شریعت ہے تو کامل ہے ورنہ کچھ بھی نہیں کسی درجہ میں بھی نہیں ۔ شعر کور کورانہ مرو در کربلا کا مطلب پوچھا گیا اس شعر کا مطلب کیا ہے کور کورا نہ مردور کربلا تا نیفتی چوں حسین اندر بلا فرمایا تا بمعنی جب تک ہے یعنی جب تک حضرت حسین کی طرح بلا یعنی مجاہدہ میں نہ پڑ چکو کر بلا یعنی مقام عشق میں جانے کا نام مت لو ۔ اور اس شعر کا مطلب پوچھا گیا ۔ "مر مرا تقلید شاں بر باد داو " حضرت نے فرمایا کہ اس شعر کا مطلب تو صاف ہے ۔ کیونکہ یہ مقولہ ہے اس صوفی کا جس نے دوسروں کو " خربہ رفت وخربہ رفت وخربہ رفت گاتے ہوئے بلا تحقیق مقصود بھی خربہ رفت و خربہ رفت رفت کہنا شروع کیا تھا اور اس کو رانہ تقلید کی بدولت اپنا گدھا بیٹھا تھا ۔ شعر مر مرا تقلید شاں بر باد کا مطلب ہاں مولانا کے دوسرے اشعار جن میں تقلید کی مذمت ہے مثلا یہ کہ زانکہ بر دل نقش تقلید است وبند رد باآب چشم بندش رابرند زانکہ تقلید آفت ہر نیکوئی است