ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
ارشاد : ثابت نہیں بس دل میں مانگ لے ( حضرت نے چنانچہ کچھ پڑھ کر بخشا اور ہاتھ نہیں اٹھائے ) فقط ۔ مولانا گنگوہی کا ایک ہندو سے بیعت سے انکار اور اس کی وجہ اور ایک بزرگ کے بیعت کرنے کی وجہ ارشاد : ایک شخص ہندو جو ایک بزرگ سے بیعت تھا ۔ ان کی وفات کے بعد حضرت مولانا گنگوہی کی حضور میں حضرت کے مرید کا سفارس لے کر بغرض تجدید بیعت آیا مولانا نے فرمایا کہ مسلمان ہو جاؤ تو مرید کر لوں وہ مسلمان نہیں ہوا اور چلا گیا ۔ اس پر بعض لوگوں نے حضرت مولانا سے عرض کیا کہ حضرت اگر مرید ہو جاتا تو کچھ اسلام سے قرب ہی ہوتا ۔ مولانا نے فرمایا کہ نہیں اور بعد ہوتا ۔ کیونکہ ذکر وشغل کرنے سے بعض اوقات کشف وغیرہ ہونے لگتا ہے ۔ تو وہ یہ سمجھتا ہے وصول الی اللہ کیلئے اسلام بھی شرط نہیں حالانکہ ان امور کو کمال میں کچھ بھی دخل نہیں دوسرے اور لوگوں کا عقیدہ بھی خراب ہوتا ہے بعضے سمجھ جاتے ہیں کہ تصوف میں اسلام بھی شرط نہیں ۔ رہی یہ بات کہ پھر ان بزرگ نے کیوں بیعت کر لیا تھا ۔ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ان بزرگ کی حالت مجذوبانہ تھی ۔ کبھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر نظر ہو جاتی تھی ۔ کبھی بڑی باتو پر نہیں ہوتی تھی ۔ فرمایا محبوب باتیں کرتا ہو تو عاشق کا خیال اس طرف بھی تو ہوتا ہے کہ کیا کہہ رہا ہے مگر مقصود محبوب ہی ہے ۔ بغٖیر اسلام تہذیب آہی نہیں سکتی واقعہ : بغیر اسلام کے تہذیب حقیقی آہی نہیں سکتی وجہ یہ ہے کہ تہذیب اخلاق چونکہ فعل اختیاری ہے اس لئے ضرور اس کی کوئی غرض اور غایت ہوگی ۔ اور اغراض دو قسم کے ہیں ایک اغراض مبتدل یعنی وہ غرض کبھی کسی فعل سے حاصل ہو جاتی ہے کبھی کسی فعل سے ۔ اور غیر مبتدل یعنی جس کا طریقہ ایک فعل متعین ہے سو دوسری قوموں کی اغراض ان اخلاق سے دنیوی ہیں جو مبتدل ہیں اس لئے جب اغراض بدلیں گے تو افعال بھی بدل جائیں گے اور اہل اسلام کا مقصود اخلاق سے غرض دینی ہے اس لئے نہ غرض بدلے گی نہ فعل بدلے گا مثلا رضائے حق تعالی ہو گی اس لئے اس کے وہ افعال نہ بدلیں گے یعنی جس فعل سے رضا