ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
کچھ بھی تو نہیں کرتے طلب نہیں کرتے چاہتے ہیں گھر بیٹھے خدا مل جائے اور کسی نے بری بھلی طلب کی بھی اور ذکر شغل شروع کیا تو شروع کرتے ہی مزا چاہتے ہیں اور فورا وصول الی اللہ کی خواہش ہوتی ہے ۔ بعض شرائط جمعہ کا ثبوت مفتی صاحب نے پوچھا شرط مصر کا ثبوت حضرت علی کے قول سے ہے یا اور کسی حدیث سے فرمایا ہاں اس سے بھی ہے اور سب سے اچھی دلیل یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قبا میں چودہ رات قیام کیا اور کہیں روایت نہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں جمعہ پڑھا ۔ حالانکہ جمعہ فرض ہو چکا تھا ۔ کیونکہ صحابہ سے جمعہ کا پڑھنا قبل ہجرت ثابت ہے ۔ مفتی صاحب نے عرض کیا عدم نقل تو دلیل نہیں ہو سکتی ۔ فرمایا ایسے مہتم بالشان امور میں عدم نقل بھی دلیل ہو سکتی ہے ۔ بہت جگہ فقہا اور محدیثین کسی امر کی نفی کیلئے فرماتے ہیں لم یثبت لم یثبت اور فرمایا حدیث میں آتا ہے کہ صحابہ جمعہ پڑھنے کے لئے قبا سے مدینہ طیبہ آیا کرتے تھے ۔ اور اس کے لئے آپس میں باری مقرر کر رکھی تھی اور کسی نے یہ نہ کیا کہ قباء میں جمعہ پڑھ لیں یہ کہیں ثابت نہیں ۔ عرض کیا گیا امام کی شرط جمعہ میں کہاں سے ثابت ہے جس کی وجہ سے آج کہا جاتا ہے کہ ہندوستان میں جمعہ نہیں ہو سکتا کیونکہ امام مسلمان موجود نہیں ۔ فرمایا آیۃ سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کا ہونا صرف رفع تنازع کے لئے ہے بالذات شرط نہیں دیکھئے حضرت عثمان رضی اللہ نے ایام فتنہ میں خود فتوی دیا تھا ۔ امام جابر کے ساتھ جمعہ صحیح ہونے کا ۔ حالانکہ وہ خلیفہ شرعی نہ تھا ۔ فناء مصر میں جمعہ سوال : جمعہ درست ہونے کے لئے شہر کی حد کہاں تک مانی جائے ۔ فرمایا مصر اور فنا مصر سب میں جمعہ ہو سکتا ہے ۔ احقر نے عرض کیا ریل کا اسٹیشن بھی فناء مصر میں داخل ہے یا نہیں فرمایا میرے نزدیک داخل نہیں ۔ کیونکہ معد مصالح الحضر نہیں بلکہ معد لمصالح السفر والخروج عن البلد ہے ۔ مفتی صاحب نے عرض کیا معد للخروج عن البدیھی ہے ۔ اور للدخول فی البلد بھی جوبا غالبا یہ دیا گیا ۔ مصالح سکنی بلد کے متعلق تو نہیں اور فناء وہ ہے جو ان مصالح سکنی کے لئے معد ہو ۔ عرض کیا گیا مصر کی تعریفات مختلف سے جو شرائط معلوم ہوتی ہیں وہ سب کی سب تو کسی شہر میں بھی مجتمعا نہیں پائی جاتی ۔ فرمایا یوں معلوم ہوتا ہے کہ مصر کی تعریفات ہر زمانہ میں وہ لوگوں نے کی ہیں جن سے اس کی