ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
گویا ان کے شعار میں سے ہوتا کہ نماز ضرور پڑھتے تو دیکھئے کہ کتنی سہولتیں ہوئی دوسری قومیں بعض ایسی باتوں کی پابند ہیں جو نہایت ہی دشوار ہیں ۔ مگر چونکہ ایک کی قوم کی قوم ان کی پابند ہے اس واسطے ہر جگہ ان کے انتطامات ہیں اور بری بھلی پابندی کر ہی لیتے ہیں ۔ مسلمانون کی عبادات میں تو بہت زیادہ توسع ہے اور اس صورت میں دیگر اقوام پر نماز کو دیکھ کر بڑا اثر ہوتا ۔ ایک انگریز کی کتاب فضائل اسلام میں ندوہ سے ایک پرچہ نکلتا تھا اس میں ایک انگریز کے رسالہ کا ترجمہ ہوتا تھا وہ رسالہ فضائل اسلام میں اس انگریز نے لکھا ہے اور اس کی ابتداء ایک واقعہ سے ہوئی وہ یہ کہ وہ انگریز عرب گیا تھا وہاں اس نے بدوو ں کو نوکر رکھے جو اس کے ساتھ بطور اردلی ۔ چلا کرتے تھے آگے آگے یہ گھوڑے پر سوار ہوتا تھا ۔ اور پیچھے وہ بدو سوار ہوتے تھے ایک دفعہ سب جارہے تھے کہ نماز کا وقت آگیا ۔ ان بدوؤں نے بلا اس کی اطلاع کے ایک دم گھوڑے روک لئے ۔ اور اتر کر نماز پڑھنے لگے ۔ اس نے پیچھے پھر کر دیکھا تو گھوڑے کھڑے ہیں اور سوار صف باندھے نماز پڑھ رہے ہیں ۔ وہ کہتا ہے کہ میں جس وقت ان بدوؤ کے آگے چلا کرتا تھا تو معلوم یہ ہوتا تھا کہ بادشاہ فوج کے ساتھ جارہا ہے مگر اس وقت ان کی صف سے الگ کھڑا ہوا ایسا ذلیل معلوم ہوتا تھا کہ جیسے ایک کتا کھڑا ہے اور بے اختیار دل چاہتا تھا کہ میں بھی ان کی صف میں شامل ہوجاؤں ۔ اسی دن اسلام کی محبت دل میں آئی اور بعد ازا ن فضائل اسلام میں وہ کتاب لکھی ۔ ایک انگریز کا قول ہے کہ جماعت سے نماز اصول مساوات ہے فرمایا ایک انگریز کا قصہ ہے کہ اس نے علی گڈھ میں نماز ہوتے دیکھی تو کہا یہ ہے اصول مساوات ہے کہ ادنی اور اعلی میں کچھ تفریق نہیں سب ایک حالت میں ہیں اور ایک امام کے حکم میں ہیں اس سے مذہب اسلام کا صدق ثابت ہوتا ہے ۔ نواب ٹونک کا قصہ ایک دین دار نواب ٹونک کا قصہ ہے کہ یہ پابند جماعت تھے ایک دفعہ مسجد میں پہنچے تو ایک غریب آدمی کے برابر جا کر کھڑے ہو گئے وہ بیچارہ نواب صاحب کو دیکھ کر پھنچا اور ایسا گبھرایا کہ سلام