ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
لوں آخر ایک مسجد ملی اور جب مسجد ویران تھی تو گرم پانی اس میں کہاں ہوتا ۔ غسل خانہ میں ایک گھڑے میں بے حد سرد کچھ پانی موجود تھا اور موسم بھی سرد تھا ۔ اگرچہ سردی خوب تھی مگر ہمت کر کے نہاہی لیا ۔ آدھے گھڑے سے نہایا مگر کچھ بھی نہ ہوا ۔ وضو اور غسل میں ہر طرح کا اتفاق ہوا ہے ۔ اور کبھی کچھ بھی نہیں ہوا یہ صرف کاہلی ہے کہ ذرا ، ذرا سی بات پر تیمم کے جواز کا فتوی لیا جاتا ہے ۔ آدمی کو چاہئے کہ اتنی سستی نہ کرے اور خدا پر بھروسہ رکھے ۔ اس چند آدمیوں نے کہا واقعی جب آدمی ہمت کرے تو کچھ بھی نقصان نہیں ہوتا ۔ خدا کے نام کی بھی برکت ہوتی ہے ۔ کیا توکل سے اسباب غیر موثر ہو جاتے ہیں ۔ اس پر ایک شخص نے کہا خدا پر جب بھروسہ کر لے تو ہوتا تو یہی ہے ۔ مگر سوال یہی ہے کہ کیا متوکل کے لئے ظاہری اسباب میں سے اثر جاتا رہتا ہے ۔ فرمایا یہ سب غلط ہے اسباب واقعیہ میں سے اثر نہیں جاتا ۔ مذکورہ صورتوں میں یہ نہیں ہوا کہ پانی میں سے سردی کا اثر خدا پر بھروسہ کرنے سے جاتا رہا ۔ بلکہ اس میں اتنا اثر تھا ہی نہیں ۔ جس سے نقصان پہنچتا یہ قوت خیالیہ کا اثر ہو تا ہے جو کم ہمتی کی وجہ سے غالب آجاتی ۔ قوت خیالیہ کو وحق تعالی نے بڑا اثر دیا ہے ۔ دیکھ لیجئے آدمی اونچی دیوار پر چل نہیں سکتا ۔ اور اتنے ہی چوڑے راستہ پر بلکہ اس سے بھی کم پر چل سکتا ہے ۔ حضرت سید المتوکلین کے لئے بھی اسباب واقعیہ میں سے اثر نہ گیا تصوف ۔۔۔۔۔۔۔۔نسبت خاصہ بحق کا نام ہے اور اگر متوکل کے واسطے آثار واقعیہ جاتے رہیں تو اس کے یہ معنی ہوں گے کہ وہ بشر نہ رہا ۔ سیدالمتوکلین جناب رسول اللہ ﷺ کے لئے تو ایسا ہوا ہی نہیں ۔ حضور ﷺ کا دندان مبارک شہید ہوا ۔ چاہئے تھا کہ پتھر میں سے یہ اثر سلب ہو جاتا ۔ کہ وہ دانت کو توڑے تصوف آجکل مجموعہ عجیب مسائل کا ہے نئی نئی باتیں بیان کی جائیں اور زمین و آسمان کے قلابے ملائے جائیں اسی کا نام تصوف ہے ۔ حالانکہ تصوف نام ہے نسبت خاصہ بحق تعالی کا بعد تکمیل ان مقامات کے بھی صاحب تصوف ویسا ہی رہتا ہے جیسا پہلے تھا ۔ اسباب میں جیسے اثر پہلے تھا اب بھی رہے گا اور بطور خرق عادت اسباب کا غیر موثر ہو جانا اور بات ہے اس میں تخصیص متوکل اور غیر متوکل کی اور مبتدی اور منتہی کی نہیں ہے ۔ زادہ الجامع