ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
آتش محبت سے کپڑوں میں آگ لگ جانا مولوی محمد شفیع صاحب کا ذکر ہوا اور ان کے بھولے پن کی اور خوارق کی بہت سی حکایتیں حضرت نے بیان فرمائیں کسی نے کہا یہ بھی ہوا کہ بارہا ان کے کپڑوں میں آگ لگ گئی مگر حیرت ہے کہ ان کا ایک رواں بھی نہیں جلا ۔ مولوی محمد عثمان صاحب نے پوچھا یہ آگ کیسے لگ جاتی تھی ۔ فرمایا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ محبت کی گرمی بڑھکر لگ جاتی تھی ایسا ہوتا ہے ۔ فرمایا ان سے بہت کثرت سے خوارق ظاہر ہوتے تھے ۔ سب سے پہلی کرامت ان کی یہ ہوئی کہ نماز میں سوان ان کی ران میں گھس گیا اور ان کو خبر نہ ہوئی ۔ ایک شخص نے ان کو بہت بڑے بڑے القاب وآداب لکھے تو خط کو پڑھ کر انہوں نے کہا ان لوگوں کو جنون بھی تو نہیں ہو جاتا ۔ وہ شخص عین اسی وقت باولا ہو گیا ۔ اس کے گھر والوں کا خط آیا کہ خدا جانے کیا ہوا وہ دفعۃ باولے ہو گئے ۔ مجھے یہ بات معلوم تھی میں نے مولوی شفیع سے کہا میں دعا کروں اور تم آمین کہو ۔ چنانچہ میں نے دعا کی اور انہوں نے آمین کہی پھر خط آیا کہ وہ اچھے ہو گئے غرض بہت کرامات ان سے ظاہر ہوئیں مجھ سے وہ کوئی بات نہیں چھپاتے تھے وہ مادر زاد ولی تھے ۔ مولوی محمد شفیع صاحب کے خوارق پھر ایک دفعہ مولوی محمد شفیع جا جمؤ گئے وہاں ایک مخدوم صاحب کا مزار ہے وہاں ان کو انوار نظر آئے تو تو بے ہوش ہو کر گر پڑے جب افاقہ ہوا تو اس وقت دعا کی کہ اے اللہ اب میرا حال بہت کھل گیا ۔ بس اس روز سے ایک خارق بھی نہیں ہوا ۔ ایک بجے دن کے ڈوری گھاٹ پر پہنچے ۔ دور سے دیکھا کہ مولوی عبد الغنی صاحب استقبال کے لئے کھڑے ہیں اور دس بیس آدمی اور بھی موجود ہیں حضرت والا نے ایک روپیہ ملاحوں کو اپنی طرف سے بطور انعام دیا ۔ عین دریا کے کنارے ایک مسجد ہے جو نہایت خوش منظر جگہ ہے اس میں اتر ے ۔ فرمایا مناسب ہے کہ اول نماز پڑھ لیں کیونکہ کھانا اول کھائیں گے تو نماز کو دیر زیادہ ہو جائے گی ۔ معلوم ہوا کہ اس وقت تک مسجد میں جماعت بھی نہیں ہوئی تھی ۔ سب نے استنجا اور وضو وغیرہ سے فراغت کرکے نماز پڑھی ۔ حضرت والا نے اقامت کی ۔ سلام پھیرتے ہی احقر نے گنا تو تیس مقتدی تھے ان میں سے کچھ لوگ بڑھل گنج کے تھے