ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
اختلاط مع الانام ۔ مگر ان میں سے دو آجکل متروک ہیں پیٹ بھر کر کھائے اور نیند بھر کر سوئے ۔ مگر کام کرے اور وجہ اس متروک ہونے کی ضعف ہے ۔ مولود شریف کا مستحسن طریقہ ۔ حکایت بیان فرمائی کہ کانپور میں ایک رائیس میرٹھ کے باشندے تھے ۔ وہ وہاں نہر کے ڈپٹی مجسٹریٹ بھی تھے وہ مولود شریف کیا کرتے تھے ایک دفعہ انہوں نے مجھ سے مولود شریف پڑھوانا چاہا ۔ میں نے عذر کیا کہ تکان ہے ۔ یہ جواب ان کے پاس پہنچا تو لوگوں نے کہا یہ حیلہ ہے ۔ اصل میں ان کو مولود شریف میں کلام ہے ۔ کہتے ہیں کہ اس میں خرابیاں ہیں ۔ انہوں نے کہلا بھیجا کہ اگر ایسا ہے کہ آپ محض مفاسد کی وجہ سے منع کرتے ہیں تو ان کو حذف کر کے نفس مولود پڑھ دیجئے ۔ میں نے جواب دیا وہ مفاسد دو قسم کی باتیں ہیں ایک وہ جو متعلق بیان کندہ کے ہیں اور ایک وہ جو متعلق جلسہ کنندہ کے ہیں ۔ میرے متعلق جو باتیں ہیں ( یعنی تصحیح روایات وغیرہ ) ان کا انتظام میں کر لوں گا ۔ اور دوسری قسم کا انتطام آپ کر لیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ شیرینی تقسیم نہ باٹیں گے مجھے خبر مل گئی تھی کہ مٹھائی آچکی ہے ) خیال ہوا کہ آجانے کے بعد نہ باٹنا مشکل ہے ایسا نہ ہو کہ مولود شریف پڑھوالیں اور بعد میں اوپر کے لوگ مٹھائی بانٹ دیں ۔ اس وقت میں کیا کرلونگا اس واسطے میں نے کہلا بھیجا کہ مجھے اس کا اطمینان جب ہو سکتا ہے کہ مٹھائی مقفل کر دیا جائے اور کنجی کسی معتبر آدمی کو دے دی جائے ۔ انہوں نے یہ بھی کیا میرے ہی ایک معتمد دوست کو کنجی حوالہ کر دی ۔ میں نے بعد مغرب عشاء تک بیان کیا اور کوئی امر منکر نہیں ہوا ۔ عنوان مولود شریف ہی کا تھا ۔ یہ ایک نئی قسم کا مولود شریف ہوا ان لوگوں کی زبانیں بند ہو گئیں جو کہتے تھے کہ یہ لوگ نفس مولود ہی کے منکر ہیں ۔ صبح کو میں نے کہلا بھیجا کہ وہ مٹھائی اب تقسیم کر دیں جو جو اشخاص مجلس میں آئے تھے ان کے مکانوں پر بھیج دیں اور زیادہ حصہ مساکین کر دیں ۔ اور اس کا ثواب حضور ﷺ کی بارگاہ میں پیش کر دین ۔ وہ ایسےسمجھ دار شخص تھے کہنے لگے ۔ جبکہ مساکین کو دینے سے ثواب ہوگا تو کل مٹھائی مساکین ہی کو کیون نہ دیدیجائے بس محلہ کے مساکین کو سب مٹھائی دیدی تھی حتی کہ بیان کنندگان کا حصہ بھی نہیں بھیجا ۔