ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
ہوا ۔ کیا انتہا ء ہے کہ گورنمنٹ کالج کو ترجیح دینی پڑی اس کالج پر جو مسلمانوں کاکالج کہلاتا ہے ۔اور جس پر لوگ ہم سے لڑتے ہیں کہ اس کالج کو علماء برا کہتے ہیں دیکھئے یہ اثر آپ کے نزدیک برا ہے یا نہیں کہ گورنمنٹ کالج کو ترجیح دینی پڑی اس کالج پر جو مسلمانوں کا کالج کہلاتا ہے گورنمنٹ کالج میں یہ اثر نہیں ہوتا وجہ یہ ہے کہ اس میں ہندوبھی ہوتے ہیں جب وہ قوم اجنبی ایک جگہ رہتی ہیں تو دونوں میں مقابلہ رہتا ہے ۔ اس مقابلہ میں مذہبی پختگی بڑھ جاتی ہے ۔ اور وہاں ایک قوم ہے کوئی ایک دوسرے کا مقابل نہیں ہے اس لئے خوب آزادی ہے ۔ اور مذہبی امور کی طرف کسی کو توجہ ہے نہیں حمیت پیدا نہیں ہوتی اور وہاں اس قدر خرافاتیں ہوتی ہیں کہ بات بات میں کفر کی نوبت آتی ہے ۔ اصرار علی المعصیت کے متعلق ایک قصہ ایک دفعہ چند شریر لڑکے اکھٹے ہوئے داڑھی منڈواتے تو سب ہی ہیں مگر جہل کو مرکب بنایا اور معصیت کو کفر تک پہنچایا اسطرح کہ ایک لڑکا داڑھی نہیں منڈاتا تھا ۔ اس کو کہہ سن کر داڑھی منڈانے پر راضی کیا اور ایک بکرا منگایا ۔ پھر لڑکوں میں اعلان کیا آج فلاں کمرے میں عقیقہ ہوگا ۔ جب سب جمع ہو گئے تو ایک باپ بنا اور اس لڑکے کو بیٹا بنایا اور اس کو سب کے بیچ میں بٹھا کر داڑھی منڈوادی اور اس پر خوب قہقے مارے اور بکرا ذبح کرکے کھانا کھایا گیا یہ ایک بہت ادنی حرکت ہے مگر اس کی حقیقت یوں معلوم ہوسکتی ہے کہ گورنمنٹ کے کسی حکم کے ساتھ اس کانصف معاملہ کرکے دیکھو بغاوت ہوتی ہے یا نہیں پھر حق تعالی کے احکام کے ساتھ یہ بغاوت کیسے نہیں ہے ۔ اس بغاوت ہی کو شریعت کی اصلاح میں کفر کہتے ہیں عدالت میں اگر کوئی حکم حاکم سنادے اس پر ذرا ہنس دیجئے کوئی کلمہ بھی منھ سے نہ نکالئے ۔ مگر دیکھئے اسی وقت توہین چالان ہوتاہے یانہیں حضرات مسلمانوں کی یہ نوبت ہے یہ ہیں وہ مضرتیں جو قوم کو مسلمانوں کے ہاتھوں سے پہنچ رہی ہیں اور غیر قوموں سے یہ نقصان نہیں پہنچتے ۔ غرض وہ لڑکا گورنمنٹ کالج میں داخل ہوا ایک سال کے بعد اس کی حالت یہ ہوئی کہ خدا کا بھی قائل تھا اور رسول کا بھی قائل تھا ۔ اور نماز کا پابند تھا ۔ بچوں کو علم معاش میں منہمک نہ کرنا چا ہئے بات یہ ہے کہ لوگ بچوں کو ابتداء سے فکر معاش میں اس طرح ڈالتے ہیں کہ بالکل اس میں