ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
اور بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ اپنا جہل معلوم بھی ہو جاتا ہے اور دل میں ہوتا ہے کہ یہ مقام ہماری سمجھ میں نہیں آیا ۔ اور جو تقریر ہم کر رہے ہیں وہ صحیح نہیں ہے ۔مگر عادت ہے لوگوں کی کہ لبڑ دھوں دوں کئے جاتے ہیں ۔ اور طالب علم کو ساکت کرنا چاہتے ہیں ۔ حالانکہ طالبعلم بھی سب برابر نہیں ہوتے بعضے بڑے سمجھدار ہوتے ہیں اور سمجھ جاتے ہیں کہ اس وقت ان کی تقریر صرف زبان زوری ہے اس وقت استاد کی وقعت بھی جاتی رہتی ہے مگر لوگ اسی کو اچھا سمجھتے ہیں کہ طالبعلم کو ساکت ہی کردو چاہے مقال حل ہو یا نہ ہو اور اسکی تشفی ہو یا نہ ہو اور جب استاد میں یہ عادت ہوتی ہے تو شاگرد میں بھی متعدی ہوتی ہے اور وہ بھی اپنے شاگردوں کے ساتھ تمام عمر ایسا ہی کرتا ہے ہائے کتنے گناہ کی بات ہے جس قرآن میں اور نواہی سے ممانعت ہے اس میں یہ آیت بھی تو ہے وما انا من المتكلفين ۔ خشوع ذکر ہی سے پیدا ہوتا ہے ایک مولوی صاحب کا ذکر ہوا کہ وہ ایک وقت میں گالیاں بہت بکا کرتے تھے پھر حضرت گنگوہی رحمہ اللہ کی بدولت بالکل حالت بدل گئی ۔ فرمایا معلوم ہوتا ہے انھوں نے ذکر شروع کر دیا ۔ عرض کیا گیا جی ہاں ۔ فرمایا یہی وجہ ہے خشوع بلا اسکے پیدا ہوتا ہی نہیں فرمایا لوگوں نے لکھا ہے کہ ابو جہل بڑا معبر تھا علم تعبیر کے لئے محاورات کے جاننے کی بڑی ضرورت ہے اور بعضی طبائع کو اس سے خاص مناسبت ہوتی ہے اہل اسلام میں اس فن کے ماہر ابن سیرین تھے اور اس اخیر زمانہ میں مولانا محمد یعقوب صاحب کو بھی مناسبت تھی اور اسی طرح مولانا گنگوہی کو ۔ امرد پر نظر بڑا گناہ ہے فرمایا ایک عالم کا انتقال ہوا ان کو خواب میں دیکھا گیا پوچھا گیا کیا ہوا کہا مزہ میں ہوں سب گناہ معاف ہو گئے مگر ایک باقی ہے اور اس کی کلفت بھی باقی ہے مجھ سے یوں کہا جاتا ہے کہ زبان سے اقرار کر لو تو معاف کر دیں وہ گناہ ایسا شرمناک ہے کہ اقرار کی ہمت نہیں ہوتی وہ گناہ امرد پر نظر ہے اور سب گناہوں میں بھی یہی ہوا کہ اقرار کر لو اور معاف سب کا اقرار کر لیا اور ان سے نجات ہوگی ۔ اس کا عذاب بر داشت کرتا ہون اور مارے شرم کے اقرار نہیں کرتا ۔ امرد سے تعلق ہر طرح نا جائز ہے ۔ فرمایا میرے پاس ایک خط آیا کہ ایک لڑکا ہے اس سے ایک شخص کو پاک محبت ہے اس کے