ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
اور چپ چاپ اپنا سامنہ لے کر چلے گئے معلوم ہوا کہ یہ صاحب حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سے بہت دیر تک الجھ چکے تھے ۔ مولانا اپنے اخلاق کی وجہ سے انکو مسائل سمجھا رہے تھے ۔ مگر سمجھتا کون ۔ اتنی لیاقت بھی ۔۔۔۔مولانا کو دق کر دیا تھا ۔ اور ان کی دلیری بڑھتی جاتی تھی کہ ہمارے ایسے سوال ہیں کہ ان کا حل اب علماء سے بھی نہیں ہوتا ۔ میں جو آگیا تو کسی نے کہا تصنیف را مصنف نیکو کند بیان ۔ خود کتاب والے ہی آگئے ان سے پو چھو ۔ یہاں آکر یہ ان گت بنی ۔ مولانا تعجب سے فرمانے لگے کہ تم نے تو منٹ بھر ہی میں ان کی بحث کو ختم کر دیا ۔ علماء کے ساتھ جاہلانہ ہمدردی کا الزامی جواب پھر تھوڑی دیر میں ایک صاحب نئی فیشن کے در آمد ہوئے ۔ اسی مسئلہ کی نسبت فرمانے لگے کہ جہلاء جو علماء کی شان میں گستاخی کرتے ہیں ان سے دل دکھتا ہے ۔ ہم ایک مجمع کر دیں آپ اس مسئلہ کی وجہ بیان کر دیجئے ۔ میں نے کہا آپ کو علماء سے بہت محبت معلوم ہوتی ہے مگر میں پوچھتا ہوں کہ صرف علماء ہی کی شان میں گستاخیاں ہو رہی ہیں یا ان سے بڑھ کر ائمہ کی شان میں بھی اور ان سے بڑھ کر صحابہ کی شان میں بھی اور ان سے بڑھ کر جناب رسول اللہ ﷺ کی شان میں بھی اور ان سے بڑھ کر خدا تعالی کی شان میں بھی اور بقاعدہ الاہم فالاہم آپ نے ان سب گستاخیوں کا کیا انسداد کیا ہے۔ جو آپ ہم سے علماء کے متعلق ایسی درخواست کرتے ہیں ۔ آپ ان کا پہلے انتظام کیجئے پھر میں ان کا انتظام کر دوں گا ۔ کہا یہ اگر نہ بھی ہو تو تب بھی علماء پر سے ہی اعتراض اٹھ جائیں تو کیا برا ہے ۔ یہ کچھ مضر تو نہیں ۔میں نے کہا یہ امر ہے یا مشورہ اگر امر ہے تو آپ کو میرے اوپر کوئی حق امر کرنے کا نہیں ہے ۔ اور اگر مشورہ ہے تو میں آپ کا شکر گذار ہوں ۔آپ اپنا حق ادا کرچکے ۔ اب آگے میری توفیق تشریف لیجائیے بات یہ ہے کہ آجکل کے اس قسم کے سوالات تحقیق پر مبنی نہیں بلکہ صرف ایک مشغلہ ہے ۔ اور علماء کے ساتھ تمسخر کرنا ہے تو کیا ضرورت ہے علماء ان کا کھلونا بنیں ان کا منہ جواب الزامی سے بند کرنا چاہیئے۔ چہلم وسویم وغیرہ رسوم بلا مصلحت ہیں سوال :چہلم وسویم وغیرہ میں کچھ مصلحتیں بھی تو ہیں ۔ فرمایا محض رسم بلا مصلحت ہے ۔ (مطلب یہ ہے